اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کےمطابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی جرمنی سے سائبر کرائم پڑھی ہوئی ہیں، ان کے فون کی فارنزک کی جاری ہے ان کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کی بیٹی جرمنی سے سائبر کرائم میں تعلیم یافتہ نکلیں، لڑکی نے موبائل پولیس کو فراہم کرنے سے قبل فون سے آئی کلاؤڈ بھی ختم کر دیا۔
نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سارے ٹیکسی ڈرائیوروں نے قرآن پر حلف لے کربات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کی بیٹی نے چاروں ٹیکسی ڈرائیوروں کو ادائیگیاں کیں، دامن کوہ سے آخری ٹیکسی ڈرائیور کو انہوں نے 500 روپے دیے انھوں نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی جرمنی سے سائبر کرائم پڑھی ہوئی ہیں، ان کے فون کی فارنزک کی جاری ہے۔
شیخ رشید نے بتایا کہ کسی ٹیکسی میں سفیر کی بیٹی کے ساتھ کوئی نہیں بیٹھا، کوئی لڑائی نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چاروں ٹیکسی ڈرائیور اور ان کے مالکان کی شناخت کرلی ہے، ضرورت ہوئی تو وزیراعظم کی اجازت سے چاروں ٹیکسی ڈرائیوروں کو میڈیا پر لے آؤں گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انویسٹی گیشن کر کے وزیرخارجہ اور فارن سیکریٹری کے حوالے کردی ہے، چوتھی ویڈیو بھی مل گئی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کی بیٹی نے فون سے آئی کلاؤڈ بھی ختم کرکے دیا ہے۔ دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف اور آئی جی اسلام آباد نے پریس کی، آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کیلئے 5 انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی ہے اور ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے اب تک 220 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے، 16 جولائی کو ہونے والا واقعہ مکمل بلائنڈ کیس تھا۔
ہمارے تحقیقاتی اداروں نے کیس کے تناظر میں 300 سے زائد کیمروں کا تجزیہ کیا اور ان کیمروں کی7 سے زائد گھنٹوں کی ویڈیوز کا جائزہ لیا ہے۔ یہ معلوم کرلیا ہےکہ افغان سفیر کی صاحبزادی کہاں سے کہاں گئی تھیں۔ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکلیں اور رانا مارکیٹ سے ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ گئیں، دوسری ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی تک گئیں، دوسری ٹیکسی پر یہ واقعہ پیش آیا، تیسری ٹیکسی پر وہ راولپنڈی صدر سے دامن کوہ گئیں، جس ٹیکسی والے نے صدرسے اٹھایا اس کو بھی ہم نے ٹریس کیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان وزیرخارجہ سے آج میرا رابطہ ہوا، سفارتکار واپس بلانے پر افغان وزیرخارجہ سے رابطہ کیا، افغان ہم منصب کو 16 جولائی کو ہونے والے واقعہ پراب تک اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا، یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے ہرممکن اقدام اٹھائے گی، افغان ایمبیسی سمیت تمام قونصلیٹ کو اضافی سیکیورٹی فراہم کی ہے، وزیراعظم عمران خان ذاتی طورپر معاملے کو دیکھ رہے ہیں، واقعے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی، حنیف اتمر کو کہا کہ سفیر واپس بلانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔