اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان بھائیوں کی بھرپور میزبانی کی، اب افغان مہاجرین کی اپنے ملک باعزت واپسی کا وقت آگیا ، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے اقدامات کیے ہیں تاہم مہاجرین کی واپسی کے دوران دہشت گردوں کے پاکستان میں داخل ہونے کا شبہ ہے، افغانستان سے محلقہ بارڈر پر فینسنگ مکمل کردی، ٹیرر فنانسنگ کے خلاف قانون سازی کررہے ہیں مزید اقدامات بھی کریں گے۔
اسی حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی بین المذاہب طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کے بعد پاکستان کو ہدف بنایا جارہاہے، ہم مزید مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے، علما نے طالبان اور افغان حکومت سے اپیل کی کہ آپ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، پاک افغان علما کانفرنس نے کوئی فتویٰ نہیں دیا۔
قبل ازیں پارلیمانی کمیٹی کی ان کیمرا بریفنگ میں بتایا گیا کہ طالبان کابل سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر پہنچ چکے ہیں، افغانستان کے متعدد اضلاع میں خانہ جنگی جاری ہے، افغان حکومت اور طالبان کی لڑائی سے بحرانی کیفیت پیدا ہونے کا خدشہ ہے، بڑی تعداد میں افغان مہاجرین پڑوسی ممالک کا رخ کرسکتے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے پارلیمانی کمیٹی کو سکیورٹی ، خارجی وداخلی صورتحال پر جامع بریفنگ دی، ڈی جی آئی ایس آئی نے پارلیمانی رہنماؤں کو افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ طالبان کابل سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر پہنچ چکے ہیں، افغانستان کے متعدد اضلاع میں خانہ جنگی جاری ہے، افغان حکومت اور طالبان کی لڑائی سے بحرانی کیفیت پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، بڑی تعداد میں افغان مہاجرین پڑوسی ممالک کا رخ کرسکتے ہیں۔