اسموگ کے تدارک کیلئے اسکول، کالجز ہفتے کو بند رکھنے کا حکم، ہفتے میں 2 دن گھر سے کام کی تجویز

🗓️

 لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی دارلحکومت کے تمام اسکولوں اور کالجوں کو 18 نومبر کو رکھنے کا حکم دینے کے ساتھ دفاتر میں ہفتے میں 2 روز ’گھر سے کام کرنے‘ کی پالیسی اپنانے کی تجویز دی ہے۔

عدالت عالیہ کے جج جسٹس شاہد کریم نے لاہور میں ماحولیات، اسموگ کے تدارک اور آبی آلودگی کے مسائل پر طویل عرصے سے زیر التوا مفاد عامہ کی متفرق درخواستوں پر سماعت کے دوران یہ احکامات جاری کیے۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم کے بینچ نے اسموگ کے تدارک کے لیے شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ جھنگ ،حافظ آباد ،ننکانہ، خانیوال، بہاولنگر شیخوپورہ میں فضا بہت آلودہ ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ کمشنر لاہور یہاں آکر بڑی باتیں کرتے ہیں مگر کام کچھ نہیں کیا، کمشنر لاہور اسموگ کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں، ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے سب کچھ بند کردیا جاتا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جو فصلوں کی باقیات جلانے کی ویڈیوز آرہی ہیں وہ افسوس ناک ہے، جھنگ ،حافظ آباد ،خانیوال ،ننکانہ ،بہاولنگر اور شیخوپورہ کے ڈپٹی کمشنرز کو فوری تبدیل کیا جائے، چیف سیکرٹری پنجاب ان افسران کو تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ حکومت نے چھٹی کی، سب افسران اور ذمہ دار چھٹیوں پر چلے گئے، اگر پانچ منٹ بھی ٹریفک بند ہو تو پورے شہر میں نظام درم برہم ہوجاتا ہے۔

وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ ہم نے صرف 70 روز میں انڈرس پاس تعمیر کرایا ہے، عدالت نے کہا کہ اس پر آپ کو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے، اس تعمیر کے بعد جو اسموگ آئے گی وہ پوری سردیاں ہم بھگتیں گے، آپ تو انڈر پاس بنانے میں ماہر ہوگئے ہیں لیکن باقی چیزوں کو بھی دیکھیں۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ حکومت پنجاب سرکاری اسٹاف کے لیے الیکٹرک موٹر سائیکل خریدے، پنجاب حکومت سائیکلنگ کو فروغ دے، ڈی جی ماحولیات کو بھی تبدیل کردیں، سب سے زیادہ اسموگ گاڑیوں کے دھوئیں سے بنتی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ تمام اسکولوں اور کالجوں کو ہفتے کے روز بند رکھا جائے، چیف سیکریٹری پنجاب کے ساتھ ممبر جوڈیشل واٹر کمشن کی میٹینگ کروائی جائے، دفاتر میں ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کی پالیسی پر عمل کیا جائے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ممبر کمیشن اس میٹینگ میں عدالتی احکامات کے بارے میں چیف سیکریٹری کو آگاہ کریں۔

عدالت عالیہ نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کوٹ نے آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل یکم نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کالا دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں سیل کریں، تمام اسکولوں اور کالجوں کے بچوں کو کالا دھواں چھوڑنے والے کارخانوں کی اطلاع دینے کی ہدایت کی تھی۔

اسموگ کی صورت حال پر جسٹس شاہد کریم نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسموگ کا جو حال ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔

اسی دن پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبہ کے لیے ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔

اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں غلط جگہ گاڑیاں پارک کرنے والوں پر 5 ہزار روپے اور گھروں میں گاڑیاں دھونے والے شہریوں پر 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں برس کے شروع میں لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر حکومت کی جانب سے اسموگ کے حوالے سے عدالتی احکامات پر فوری عمل کیا جاتا تو آج شہر کی ماحولیاتی حالت بہتر ہوتی۔

جسٹس جواد حسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسموگ کی وجہ سے لاہور میں رہنا مشکل ہو گیا ہے، اگر ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج اسموگ نہ ہوتی۔

فروری میں لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے لاہور میں درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے تھے کہ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس اور اسموگ کی صورتحال غیر معیاری اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے محکمہ تحفظ ماحولیات کو شہر میں کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے لیے درختوں کو کاٹنے کے لیے این او سی جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

جسٹس کریم نے سٹی ٹریفک پولیس کو حکم دیا تھا کہ ٹریفک جام کا شکار رہنے والی سڑکوں پر ایمرجنسی نمبر آویزاں کیے جائیں تاکہ مسافر رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کر سکیں۔

انہوں نے پولیس کو کہا تھا کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے۔

اس کے علاوہ گزشتہ برس کے آخر میں اسموگ کی بڑھتی شدت کے باعث بیماریوں کے خدشے کے پیشِ نظر شہر کی تمام مارکیٹیں رات 10 بجے تک بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جب کہ کئی روز تک اسکولوں کی بندش کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

مشہور خبریں۔

سید حسن نصر اللہ کی قائدانہ صلاحیت کے بارے میں صہیونی میڈیا کیا کہتا ہے؟

🗓️ 6 فروری 2024سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ حزب اللہ

رمشا خان اور خوشحال خان نے بروقت معاوضہ نہ ملنے پر خاموشی توڑ دی۔

🗓️ 4 دسمبر 2024کراچی: (سچ خبریں)مقبول اداکارہ رمشا خان اور خوشحال خان نے شوبز انڈسٹری

صیہونیوں کے ہاتھوں اب تک کتنے فلسطینی طبی مراکز تباہ ہو چکے ہیں؟ عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ

🗓️ 10 فروری 2024صیہونیوں کے ہاتھوں اب تک کتنے فلسطینی طبی مراکز تباہ ہو چکے

افغانستان میں روزانہ 167 بچے مرتے ہیں: عالمی ادارہ صحت

🗓️ 18 اپریل 2023سچ خبریں:ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان

ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت نزدیک

🗓️ 30 اپریل 2022سچ خبریں:  عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے تفصیلی انٹرویو میں ایران

لندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے کے ملازمین کی ہڑتال؛افراتفری، پروازیں منسوخ

🗓️ 1 اپریل 2023سچ خبریں:لندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے کی سیکورٹی گارڈ یونین اور مینیجرز

مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کی انتہا

🗓️ 3 فروری 2022سچ خبریں:مغربی ممالک خاص طور پر اپنے آپ کو تہذیب اور رواداری

ٹرمپ 5 اہم ریاستوں میں بائیڈن سے آگے 

🗓️ 8 نومبر 2023سچ خبریں:نیویارک ٹائمز اور سیانا انسٹی ٹیوٹ کے مشترکہ سروے سے پتہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے