(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد میں ممبر قومی اسمبلی کو خریدنے کے لیے منڈی لگی ہوئی ہے جہاں لوگوں کو 20/25 کروڑ کی آفر کی جارہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں ہر جلسے میں کہتا ہوں کہ فضل الرحمٰن کو ڈیزل نہیں کہوں گا لیکن جب تقریر کے لیے کھڑا ہوتا ہوں تو سارے پندال سے ڈیزل کی آوازایں آنے لگتی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے پوری حکومت میں بھرپور کوشش کی کہ ڈیزل کی قیمت کم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ میں ووٹ لینے یا لوگوں کو راغب کرنے کے لیے اللہ کا نام نہیں لیتا۔ یہ بات انہوں نے مانسہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں، میں ان نوجوانوں کو اپنے تجربے سے سکھانا چاہتا ہوں کہ عظمت کا صحیح راستہ کون سا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس میں منڈی لگی ہوئی ہے جہاں لوگوں کو خریدنے کے لیے 20/25 کروڑ کی آفر کی جارہی ہے، صالح محمد کے ضمیر کو خریدنے کے لیے بھی 20/25 کروڑ کی پیشکش کی گئی، صالح محمد بھی پیسے لے کر کہہ سکتے تھے کہ میرا ضمیر جاگ گیا، میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ 20 کروڑ کیا 50 کروڑ بھی پیش کیے جاتے تو وہ آپ قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چوہے مل کر گالیاں دیتے ہیں، ڈراتے دھمکاتے ہیں، 3 چوہے مل کرمیرا شکار کرنے آرہے ہیں، ان شا اللہ ان کو شکست دیں گے، یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح عمران خان ان کے خلاف کیسز ختم کردے اور جنرل پرویز مشرف کی طرح ان کو این آراو دیدے، عدم اعتماد کی جنگ کا صرف یہی ایک مقصد ہے۔
انہوں نے کہا جس دن میں نے ان کے خلاف کیسز معاف کردیے اس دن میں پاکستان کے ساتھ سب سے بڑی غداری کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمیں ایسے لیڈر ملے جنہوں نے پیسہ چورے کرکے ملک سے باہر بھیجا، جن ملک میں ان کا پیسہ پڑاتھا یہ اس ملک کے غلام بن گئے، 2008 سے 2018 تک اُس ملک نے ہم پر 400 ڈرون حملے کیے جس کی جنگ میں 80 ہزارپاکستانیوں نے جان دی، ان 3 چوہوں میں سے 2 چوہے اس وقت ملک کے سربراہ تھے، ان کو کوئی شرم نہیں آئی کہ جس ملک کے لیے آپ قربانیاں دے رہے ہیں وہ ملک آپ پر حملے کررہا ہے، کم از کم بولتے تو صحیح، لیکن غلاموں میں کبھی اتنی جرات نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے قرآن میں 3 چیزیں واضح طور پر لکھی ہوئی ہیں، کوشش انسان کے ہاتھ میں ہے، صلہ اللہ دے گا، اسی طرح عزت اور ذلت بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور زندگی اور موت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمان والے کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس کو کوئی خرید نہیں سکتا، اس کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا میں ووٹ لینے کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کرتا، اللہ کا شکر گزارہوں کہ اللہ نے میری حکومت سےوہ کام لیا جو آج تک کسی حکومت میں نہیں ہوا، ہماری حکومت کی کوششوں سے یو این نے ہر سال 15 مارچ کو اسلامفوبیا سے متعلق دن منانے کا فیصلہ کیا، مجھے بتائیں کہ فضل الرحمٰن 30 سال سے دین کے نام پر سیاست کررہا ہے، یہ کام وہ کیوں نہ کرسکا؟
پاکستان کو اوپر اٹھانا ہے تو نبی اکرم ﷺ کے اصولوں پر چلنا ہوگا، گرین پاسپورٹ کی قدر بھی تب ہی ہوگی، جب تک معاشرے میں عدل انصاف نہیں آئے گا تب تک وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان دنیا میں مثالی فلاحی ریاست بنے گا، ہم ہیلتھ کارڈ پر 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس ہر خاندان کو دے رہے ہیں، یہ فلاحی ریاست کی جانب پہلا قدم ہے، احساس پروگرام کے ذریعے ہم 2 کروڑ خاندانوں کو 14 ہزار روپے ماہانہ دے رہے ہیں، اپنا گھربنانے کے لیے 20 لاکھ روپیہ دے رہے ہیں، کسانوں کو 5 لاکھ روپے بلاسود قرضہ دے رہے ہیں۔