سچ خبریں: اسلام آباد میں مارگلہ 23 ڈائیلاگ فورم میں پاکستان کے اعلیٰ عہدے داروں، ماہرین اور متعدد بین الاقوامی ماہرین نے اسرائیل کے جرائم کی حمایت میں مغرب کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے خطے اور دنیا میں کثیرالجہتی نظام کو مضبوط کرنے پر زور دیا، انہوں نے غزہ کے مظلوم عوام کو بچانے کے لیے عالمی برادری کے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اسلام آباد پولیٹیکل ریسرچ تھنک ٹینک آئی پی آر آئی کے زیر اہتمام دو روزہ مارگلہ ڈائیلاگ فورم 2023 کا بین الاقوامی اجتماع آج سے شروع ہوگیا ہے۔
پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم نے افتتاحی اجلاس میں مرکزی مقررین کی حیثیت سے شرکت کی اور اپنے ملک کی خارجہ پالیسی، علاقائی اور تازہ ترین بین الاقوامی صورتحال پر بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کا فلسطین کی حمایت میں اہم اقدام
اس بین الاقوامی تقریب میں پاکستان کی سیاسی شخصیات اور اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ امریکہ، چین، روس اور جرمنی کے ممتاز ماہرین نے بھی شرکت کی،مارگلہ 23 ڈائیلاگ فورم کے آغاز میں پاکستانی حکام اور دیگر شرکاء نے غزہ میں صیہونی حکومت کے مسلسل جرائم کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والوں کے اعزاز میں اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی سفارت کاری، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان باضابطہ تعلقات کی بحالی کی اہمیت، خلیج فارس تعاون کونسل کے ساتھ ایران کے متوازن تعلقات، ابھرتے ہوئے کثیر جہتی اداروں جیسے برکس، ان دیگر موضوعات میں شامل تھے جن پر سرکاری حکام اور بین الاقوامی ماہرین نے زور دیا تھا۔
غزہ میں اسرائیل کے جرائم کے لیے مغربی دفاع کو مورد الزام ٹھہرانا
پاکستان کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملک افغانستان سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ تعمیری اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
انہوں نے فلسطین کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے غزہ کے حوالے سے دنیا کے دوہرے رویے پر تنقید کی اور مزید کہا کہ مغربی میڈیا کی اسرائیل کے جرائم کی حمایت شرمناک ہے جب کہ فلسطینی سات دہائیوں سے اسرائیل کے قبضے، جارحیت اور قتل و غارت کا شکار ہیں،اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کو کبھی بھی جائز قرار نہیں دیا جا سکتا،انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یکطرفہ پالیسیوں نے ہمیشہ خطے کے ممالک کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ ہم ابھرتی ہوئی طاقت سمجھے جانے والے چین کے ساتھ امریکہ کی محاذ آرائی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، امریکی خطے تعمیری مقابلہ کر سکتے ہیں لیکن کسی خاص ملک کا مقابلہ کرنے یا اس کی حمایت کرنے کے لیے دوسرے ممالک کو نشانہ بنانا خطے میں ان کے مفادات کو پورا نہیں کرے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان بین الاقوامی امن میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، کہا کہ اس ملک کو اپنی مغربی سرحدوں (افغانستان) میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے تنازعہ کشمیر کے طول پکڑنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخرکار اس کا حل تلاش کیا جانا چاہیے کیونکہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں پہلے سے موجود ہیں۔
غزہ کی جنگ نے ویٹو رکھنے والوں کے اخلاقی معیار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے
پاکستان کے صدر نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے کہ وہ خونریزی کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
عارف علوی نے حماس کی کاروائیوں کے جواب میں غزہ کے بے دفاع عوام کے خلاف اسرائیل کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ تنازعات کو بڑھنے سے روکنے اور جنگ کو روکنے کے لیے امن اقدامات کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں لیکن اس ووٹ کو غلط استعمال کرتے ہوئے اور جنگ بند کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو رکھنے والوں کے اخلاقی معیار کو سوالیہ نشان بنا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی حمایت کرکے پاکستان نے مسلم امہ کے دل جیت لیئے، اسرائیل میں شدید کھلبلی مچ گئی
علوی نے کہا کہ انسانیت کو جنگ سے بچانے کے لیے حکمت اور عقل کی طاقت کو فوجی طاقت پر قابو پانا چاہیے،دنیا کو جنگوں اور تنازعات کے نتیجے میں معصوم لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے نیز طاقتوں کے تشدد سے انسانیت کو بچانے کے لیے ایک متحد نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔
اسینیٹ آف پاکستان کے دفاعی امور کے کمیشن کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے بھی علاقائی رابطے کی اہمیت اور بلاک کی سیاست میں شامل ہونے سے روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی مختلف بہانوں سے خطے میں داخل ہوئے اور بدقسمتی سے اپنے پیچھے منفی نتائج چھوڑ گئے۔
انہوں نے تاکید کی کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے اور ہم دوسرے ممالک بالخصوص چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں کبھی بھی امریکی فرمودات کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔