آئی ایم ایف کی نگرانی میں حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کرے گی

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) حکومت اپنا سالانہ بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرنے والی ہے، جس کا مقصد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنا ہے تاکہ ممکنہ طور پر اضافی بیل آؤٹ فنڈز کے اجرا کو یقینی بنایا جاسکے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی ’رپورٹ‘ کے مطابق خودمختار قرضوں پر ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ رہا ہے، معیشت دہرے خسارے اور ریکارڈ توڑ مہنگائی کی زد میں ہے، جس نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت کی مقبولیت کو متاثر کیا ہے۔

بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس سہ پہر 3 بجے ہوگا اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار شام 4 بجے کے بعد پارلیمنٹ میں بجٹ تقریر کریں گے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں بجٹ کے کچھ اعداد و شمار کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں 11 کھرب 52 ارب روپے (4 ارب ڈالر) کے ترقیاتی اخراجات اور آنے والے مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا 3.5 فیصد ہدف شامل ہے۔

ذرائع نے رائٹرز کو یہ بھی بتایا کہ بجٹ کی ابتدائی تجاویز میں مالیاتی خسارے کے جی ڈی پی کا 7.7 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں مجموعی اخراجات 145 کھرب روپے (50.7 ارب ڈالر) اور محصولات کی وصولی 92 کھرب روپے (32.2 ارب ڈالر) شامل ہے۔

تجاویز میں مہنگائی کا ہدف 21 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جو مئی میں ریکارڈ کی گئی تقریباً 38 فیصد مہنگائی کے ریکارڈ سے کہیں کم ہے۔

ایک روز قبل ایک بیان میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ وہ حکومت سے بجٹ پر بات کر رہا ہے۔

اتحادی حکومت امید کر رہی ہے کہ آئی ایم ایف کو 6 ارب 50 کروڑ ڈالر کے پروگرام میں سے کم از کم ڈھائی ارب ڈالر کا کچھ حصہ جاری کرنے پر آمادہ کرے جس میں پاکستان 2019 میں داخل ہوا تھا اور رواں ماہ کے آخر میں اختتام پذیر ہو رہا ہے۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا تھا کہ ’مالی سال 2024 کے بجٹ پر بات چیت کا مرکز سماجی اخراجات میں اضافے کی گنجائش پیدا کرتے ہوئے قرضوں کے استحکام کے امکانات مضبوط کرنے کی ضرورت کو متوازن کرنا ہے‘۔

ملک گزشتہ بجٹ میں طے کیے گئے اپنے تقریباً تمام معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، خاص طور پر اس کی ترقی کا ہدف، جو کہ ابتدائی طور پر 5 فیصد مقرر کیا گیا تھا، جسے رواں سال کے اوائل میں کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا تھا۔

تاہم اب 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے شرح نمو صرف 0.29 فیصد رہنے تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے آ گئے ہیں، جو بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

حکومت کے پاس ایسے مقبول اقدامات متعارف کرانے کے لیے کوئی مالی گنجائش نہیں ہے جس سے وہ ووٹس حاصل کرسکے البتہ مختصر مدت میں محصولات بڑھانے کے لیے محدود راستے اور ملکی اور بین الاقوامی قرضوں کی ذمہ داریاں بڑھ رہی ہیں۔

مشہور خبریں۔

وزیر داخلہ کے بیان پر فواد چوہدری کا ردعمل

?️ 27 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق

ٹرمپ کی سعودی عرب سے قربت پر صیہونیوں میں تشویش

?️ 9 مئی 2025سچ خبریں:صیہونی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی خلیجی

فرانسیسی سائنسدان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی؛ وجہ؟

?️ 21 مارچ 2025سچ خبریں: فرانسیسی حکومت نے ایک فرانسیسی سائنسدان کے سفری پابندی پر افسوس

کیا اسرائیل میں فوجی بغاوت ہونے والی ہے؛خود صیہونی کیا کہتے ہیں؟

?️ 26 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے نیشنل سکورٹی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر محقق

امریکی جنرل نے داعش اور القاعدہ کو پاکستان کے لیئے اہم خطرہ قرار دے دیا

?️ 26 اپریل 2021واشنگٹن (سچ خبریں)  امریکی جنرل نے داعش اور القاعدہ کو پاکستان کے

اقوام متحدہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے کیا کیا ہے؟

?️ 13 دسمبر 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی

روس کا پیوٹن سے ملاقات پر مبنی پوپ فرانسس کی درخواست کا جواب

?️ 6 مئی 2022سچ خبریں:کریملن کے ترجمان نے پوپ فرانسس کی جانب سے پیوٹن سے

بائیڈن کا یوکرائنی عوام کو ایرانی کہہ کر خطاب

?️ 3 مارچ 2022سچ خبریں:امریکی صدر جوبائیڈن  نے کانگریس سے اپنے پہلے سالانہ خطاب میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے