آئینی ترمیم کیلئے قانون سازی کا معاملہ، حکومتی اتحادیوں کی ملاقات

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومتی اتحادی جماعتوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی معیاد 3 سال کرنے اور اپوزیشن کی جانب سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مجوزہ قانون سازی پر غور و فکر کے لیے ایوان صدر او وزیر اعظم کے دفتر میں ملاقاتیں کیں۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے طلب کیا گیا ایک اجلاس ایوان صدر میں ہوا جبکہ شہباز شریف نے وزیر اعظم آفس میں اجلاس کی صدارت کی، جس میں اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے ساتھ ساتھ سابق اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کو آئینی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کو یقینی بنانے کے لیے منانے کی کوشش کی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی مدت کو 3 سال تک کرنے کے لیے مجوزی قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکمران اتحاد کے پاس 12 ووٹ کم ہیں، اگر جے یو آئی (ف) کی قیادت میں مولانا فضل الرحٰمن مجوزہ قانون سازی کی حمایت کرتے ہیں تو حکومت کو مزید 4 سے 5 ووٹ درکار ہوں گے۔

تاہم اسے سینیٹ میں جے یو آئی (ف) کی حمایت سے ہی دو تہائی اکثریت حاصل ہو سکتی ہے، اس عددی کھیل کے درمیان پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے مبینہ طور پر ان کے ممبران پر مجوزہ قانون سازی کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ آئینی ترمیم کابل رواں ہفتے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور اس بل کا مقصد چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے سینیٹ میں سینیٹر عبد القادر (آزاد امیدوار بلوچستان سے) سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو 17 سے 21 کرنے کا ایک اور اہم بل پیش کر چکے ہیں، یہ بل ایوان بالا کی متعلقہ کمیٹی کو جائزہ اور بات چیت کے لیے بھیجا جا چکا ہے۔

دوسری طرف، حکومت کو سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے 2 تہائی اکثریت حاصل کرنے لیے 64 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکمران اتحاد کے سینیٹ میں 55 ارکان ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کے 19، پیپلز پارٹی کے 24، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے 4، ایم کیو ایم پاکستان کے 3، اور 5 آزاد اراکین شامل ہیں۔

ادھر دوسری طرف ایوان صدر اور وزیر اعظم آفس میں ملاقاتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب دارالحکومت کی پولیس اور اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ نے رات گئے کریک ڈاؤن میں پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں کو گرفتار کیا، دونوں اجلاسوں میں حکمران اتحاد کے ارکان پارلیمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ اہم قانون سازی کے لیے آنے والے دنوں میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

ذرائع کے مطابق ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر آصف علی زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن جماعت کا کوئی بھی رکن شریک نہیں ہوا، اجلاس کے دوران صدر نے پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے اور ملک میں ترقی کے لیے سیاسی استحکام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین، عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی)، مسلم لیگ (ق) اور استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی) نے وزیراعظم آفس میں اجلاس میں شرکت کی، جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے قانون سازوں کو آئندہ قانون سازی کے دوران پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کے علاوہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی، وزیراعظم آفس کے مطابق شہباز شریف نے اگست میں مہنگائی کم ہو کر 9.6 فیصد آنے کو حکومت کے مؤثر معاشی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

وزیر اعظم نے معاشی پیش رفت کو حکومت کی کوششوں سے منسوب کیا جو اپریل 2022 میں ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے شروع ہوئی تھیں، شہباز شریف نے ملک میں سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت پر زور دیا،ا نہوں نے اتوار کو پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نازیبا زبان کے استعمال کی بھی مذمت کی۔

مشہور خبریں۔

امریکی خفیہ ایجنسی نے بائیڈن کے بیٹے کو بچانے کے لیے کیا کیا؟

?️ 16 جولائی 2023سچ خبریں: 2024 کی امریکی صدارتی امیدوار نے خفیہ سروس پر الزام

لبنانی اخبار کا سعودی عرب پر الزام

?️ 10 اپریل 2021سچ خبریں:لبنان میں باخبر ذرائع نے نئی حکومت کے قیام کو پیچیدہ

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی شام کی عرب ماحول میں واپسی کی درخواست

?️ 25 فروری 2023سچ خبریں: بغداد میں عرب پارلیمنٹ کی یونین کی 34ویں کانفرنس کا

شہادتیں ہمیں کمزور نہیں، مضبوط کرتی ہیں:حماس 

?️ 9 جون 2025 سچ خبریں:حماس اور فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں نے شہادتِ اسعد ابو شریعة

امریکہ اور یورپ غزہ کے لوگوں کے قتل عام میں شریک 

?️ 18 نومبر 2023سچ خبریں:یورپی پارلیمنٹ میں جمہوریہ آئرلینڈ کے نمائندے مک والیس نے آج

کیا ٹرمپ خفیہ جوہری معلومات سعودی عرب کو فروخت کرنے والے تھے؟

?️ 17 اگست 2022سچ خبریں:حال ہی میں ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیرڈ کشنر

کیا غزہ میں ایک بار پھر جنگ بندی ہونے والی ہے؟ امریکی میڈیا کا دعوی

?️ 29 اکتوبر 2024سچ خبریں:امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے

فلسطینی شہری کے ہاتھوں2 صیہونی پولیس اہلکار زخمی

?️ 7 اپریل 2022سچ خبریںصیہونی مظالم سے تنگ آکر ایک فلسطینی نوجوان نے صیہونی پولیس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے