گوگل پر پرائیویسی کی خلاف ورزی کا الزام، عدالت نے 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہرجانے کا حکم دے دیا

?️

سچ خبریں: گوگل پر پرائیویسی کی خلاف ورزی کے الزام میں عدالت نے 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہرجانے کا حکم دے دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وفاقی جیوری نے فیصلہ سنایا کہ الفابیٹ کی ذیلی کمپنی گوگل کو 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کرنا ہوگی، کیونکہ اس نے صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کا ڈیٹا اکٹھا کرنا جاری رکھا، حالانکہ لاکھوں صارفین نے اپنے گوگل اکاؤنٹس میں ٹریکنگ فیچر بند کر دیا تھا۔

یہ فیصلہ سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں ہونے والے مقدمے کے بعد سامنے آیا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ گوگل نے آٹھ سال کے عرصے میں صارفین کے موبائل ڈیوائسز تک رسائی حاصل کر کے ان کا ڈیٹا جمع کیا، محفوظ کیا اور استعمال کیا، جو کہ اس کی ویب اور ایپ ایکٹیویٹی سیٹنگ کے تحت دی جانے والی پرائیویسی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی تھی۔

صارفین نے اس مقدمے میں 31 ارب ڈالر سے زائد ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔

جیوری نے تین میں سے دو دعوؤں میں گوگل کو پرائیویسی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا، تاہم یہ بھی کہا کہ گوگل نے بدنیتی کے ساتھ ایسا نہیں کیا، اس لیے اسے کوئی اضافی (سزائی) ہرجانے ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

گوگل کے ترجمان خوسے کاسٹینیڈا کے مطابق کمپنی اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کاسٹینیڈا نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری مصنوعات کے کام کرنے کے طریقے کو غلط سمجھتا ہے، ہمارے پرائیویسی ٹولز صارفین کو اپنے ڈیٹا پر کنٹرول دیتے ہیں اور جب وہ پرسنلائزیشن بند کرتے ہیں تو ہم ان کے اس انتخاب کا احترام کرتے ہیں۔

صارفین کے وکیل ڈیوڈ بویز نے بیان میں کہا کہ وہ جیوری کے فیصلے سے انتہائی خوش ہیں۔

یہ اجتماعی مقدمہ (کلاس ایکشن) جولائی 2020 میں دائر کیا گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ گوگل نے صارفین کا ڈیٹا تب بھی اکٹھا کرنا جاری رکھا جب وہ سیٹنگ بند کر چکے تھے اور یہ عمل اس کے مختلف ایپس جیسے اوبر، وینمو اور میٹا کی انسٹاگرام کے ساتھ تعلق کے ذریعے کیا گیا جو گوگل کی اینالیٹکس سروسز استعمال کرتی ہیں۔

مقدمے کے دوران گوگل نے کہا کہ جمع کیا گیا ڈیٹا غیر شخصی، فرضی ناموں کے ساتھ اور الگ تھلگ، محفوظ اور انکرپٹڈ مقامات پر محفوظ تھا۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا صارفین کے گوگل اکاؤنٹس یا کسی انفرادی صارف کی شناخت سے منسلک نہیں تھا۔

امریکی ضلعی جج رچرڈ سیبورگ نے اس کیس کو کلاس ایکشن کی حیثیت دی، جو تقریباً 9 کروڑ 80 لاکھ گوگل صارفین اور 17 کروڑ 40 لاکھ ڈیوائسز پر مشتمل تھا۔

گوگل کو اس سے قبل بھی پرائیویسی کے مقدمات کا سامنا رہا ہے، جن میں ایک اس سال کے اوائل میں سامنے آیا جب اس نے ٹیکساس کی ریاست کے ساتھ تصفیے میں تقریباً 1 ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کیے، اس پر الزام تھا کہ کمپنی نے ریاست کے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔

اپریل 2024 میں گوگل نے ایک اور مقدمے کے تصفیے کے تحت اربوں ڈیٹا ریکارڈز ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اس مقدمے میں الزام تھا کہ کمپنی نے ایسے صارفین کا پیچھا کیا جو یہ سمجھتے تھے کہ وہ پرائیویٹ براؤزنگ کر رہے ہیں، بشمول انکاگنیٹو موڈ میں۔

مشہور خبریں۔

کون ہو گا اگلا امریکی صدر؟ ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی زبانی

?️ 22 جولائی 2024سچ خبریں: امریکہ میں پاکستانی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے

ہماری حکومت دنیا کی سب سے بڑی جھوٹی حکومت ہے:امریکی سینیٹر

?️ 6 مئی 2022سچ خبریں:ایک امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ امریکی حکومت دنیا کی

شہید سلیمانی امت اسلامیہ کا وہ شیر ہے جسے تاریخ یاد رکھے گی: یمنی وزیر خارجہ

?️ 3 جنوری 2022سچ خبریں:یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ

کورونا پر قابو پانے میں سب سے ناکام ملک

?️ 13 اگست 2021سچ خبریں:یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ امریکہ کی کورونا پر قابو پانے

متعدد سعودی سرکاری افسران کرپشن کے الزام میں گرفتار

?️ 6 مارچ 2023سچ خبریں:سعودی ذرائع ابلاغ نے مالی بدعنوانی کے الزام میں اس ملک

الاقصیٰ طوفان کا جیو پولیٹیکل زلزلہ

?️ 8 اکتوبر 2025سچ خبریں: آپریشن الاقصیٰ طوفان نے مسئلہ فلسطین کو حاشیے سے بلند

برطانوی وزیر انسداد بدعنوانی مستعفی! وجہ ؟

?️ 16 جنوری 2025سچ خبریں: Neue Züriche Zeitung، برطانوی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق نے

آئی ایم ایف کے اثرات کے باعث اسٹیک ہولڈرز کو صارفین کیلئے بجٹ غیر سازگار ہونے کی توقع

?️ 9 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) 38 فیصد افراط زر اور غیر یقینی شرح تبادلہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے