سچ خبریں:گزشتہ رات یمن کے الحدیدہ صوبے کے بندرگاہ رأس عیسی پر امریکہ، برطانیہ، اور اسرائیلی اتحاد کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد صہیونی افواج شدید بے چینی میں مبتلا ہیں۔
صیہونی اخبار یدیعوت آحرونٹ کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوج اپنی فضائی دفاعی نظام کو مکمل طور پر فعال کر چکی ہے تاکہ یمن کی ممکنہ جوابی کارروائی کا سامنا کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت نے الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ کیوں کیا؟
یاد رہے کہ الحدیدہ کے ساحلی علاقے پر کیے گئے اس حملے میں ایک بندرگاہ کارکن شہید اور کم از کم 6 افراد زخمی ہوئے، یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب یمن پہلے ہی انسانی بحران کا شکار ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ یمنی عوام کے خلاف ایک غیر انسانی اقدام ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
صہیونی ٹی وی چینل 12 نیوز نے رپورٹ دی کہ یمن پر حملے کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شدید بے چینی کی صورتحال دیکھی گئی، صہیونی رہنما یمنی مزاحمت کی جانب سے کسی بھی ممکنہ حملے کے لیے تیار ہیں اور صہیونی حکومت کے اعلیٰ سطحی اجلاس جاری ہیں۔
صنعاء حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ یمن پر کوئی بھی جارحیت بلا جواب نہیں رہے گی، حکومت کا کہنا ہے کہ یمن کی مسلح افواج اپنے ملک کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
یمن کی مسلح افواج اور انصار اللہ کی جانب سے ماضی میں صہیونی اور سعودی اتحاد کے خلاف کامیاب کارروائیوں نے خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔
یمنی مزاحمت کی طاقت اور مستقل مزاجی اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف یمن بلکہ پورے خطے کے لیے غیر یقینی حالات پیدا کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: یمنیوں کے ہاتھوں صیہونیوں کی نیندیں حرام
ماہرین کا کہنا ہے کہ یمن کی جوابی کارروائی خطے میں نئی کشیدگی کا سبب بن سکتی ہے جس کے اثرات اسرائیل، سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں پر واضح ہوں گے۔