?️
تل ابیب (سچ خبریں) متحدہ عرب امارات کو دہشت گرد ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے بعد اس وقت پہلی ذلت کا سامنا کرنا پڑا جب اسرائیل کی جانب سے تیل معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ابو ظہبی اور تل ابیب کے مابین تعلقات بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں اور تل ابیب نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تیل کے معاہدے پر نظرثانی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق عرب امارات کے ایک سینئر عہدیدار کی جانب سے ابوظہبی کے ساتھ تیل کے معاہدے کو منسوخ کرنے کے نتائج کے بارے میں انتباہ کے باوجود عبرانی زبان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے معاہدے پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، عبرانی زبان کے اخبار اسرائیلی اخبار ہارٹض نے آج (جمعہ) کی صبح اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور اسرائیلی وزیر خارجہ یایر لاپیڈ، متحدہ عرب امارات کے ساتھ تیل کے معاہدے پر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ تل ابیب اور ابوظہبی کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد صہیونی کمپنی کٹسا (یورپ ایشیاء آئل کمپنی) نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ابوظہبی کو مقبوضہ فلسطین کے ذریعے دنیا میں تیل برآمد کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔
العربیہ الجدید نے اسرائیلی اخبار ہارٹض کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نئے تل ابیب کے وزیر توانائی، کارن الہرار نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل کے مفادات کو پورا نہیں کرتا ہے اور اس سے عوام اور اسرائیلی معیشت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اور اگر یہ معاہدہ منسوخ بھی ہوجاتا ہے تو اسرائیل کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
اس رپورٹ میں دوسری جگہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ تل ابیب کابینہ میں معاہدے پر نظر ثانی کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب اسرائیلی وزیر ماحولیات گیلا گاملیل نے معاہدے کی مخالفت کی اور اسے مسترد کردیا۔
اس رپورٹ کے مطابق، تل ابیب کی وزارت ماحولیات کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ متحدہ عرب امارات کے تیل کو ایلاٹ اور اشدوڈ کی بندرگاہوں کے ذریعے، ایلات مرجان کی چٹانوں سے فلسطین اور اشدود کے صحراؤں میں منتقل کرنے سے، ان علاقوں کے ماحول کو شدید نقصان پہنچے گا۔
ہارٹض کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت ماحولیات، وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، وزارت توانائی اور وزارت انصاف نے مل کر مبینہ طور پر اس معاملے پر ایک وسیع اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ابوظہبی کے ایک سینئر عہدیدار نے اسرائیلی اخبار سے کہا تھا کہ اگر تل ابیب معاہدے سے دستبردار ہوجاتا ہے تو اس سے دونوں فریقوں کے تعلقات میں بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
اماراتی عہدیدار جس کا نام ذکر نہیں کیا گیا ہے اس نے یہ بھی بتایا کہ اگر یہ معاہدہ منسوخ ہوجاتا ہے تو، اس بات کا امکان موجود ہے کہ ابراہیم کے نام سے معروف معاہدہ خطرے میں پڑجائے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ابراہم نامی معاہدہ طے پایا تھا اور اس موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی موجود تھے اور اس معاہدے میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے تعلقات بحالی معاہدے پر دستخط بھی کردیئے تھے۔
مشہور خبریں۔
کیا تائیوان نئی عالمی جنگ کا نقارہ بجائے گا؟
?️ 1 اپریل 2023سچ خبریں:بیجنگ نے کہا کہ تائیوان کے صدر کے اقدامات دراصل اشتعال
اپریل
خلیل الحیہ کا غزہ کے خلاف ٹرمپ کے معاندانہ منصوبے کی ناکامی پر زور
?️ 14 فروری 2025 سچ خبریں: تحریک حماس کے رہنماؤں میں سے ایک خلیل الحیہ نے
فروری
غزہ قحط کے پانچویں مرحلے میں داخل؛ بھوکے لوگوں کی جسمانی حالت خراب
?️ 27 جولائی 2025سچ خبریں: محمد ابو عفش نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور صہیونی
جولائی
واٹس ایپ اسٹیٹس کو انسٹاگرام پر شیئر کرنے کے فیچر کی آزمائش
?️ 20 دسمبر 2023سچ خبریں: دنیا کی سب سے بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس
دسمبر
کیا سعودی تل ابیب کے لئے خطرے بن رہا ہے ؟
?️ 13 اگست 2023سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے تل ابیب میں سعودی عرب کے ساتھ معمول
اگست
وزیراعظم کا مجھ پر اعتماد ہی اطمینان ہے: وزیر خارجہ
?️ 15 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے
فروری
مریم نواز کی تھائی لینڈ کی کاروباری برادری کو سرمایہ کاری کی دعوت
?️ 25 اگست 2025لاہور (سچ خبریں) وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے تھائی لینڈ کی
اگست
ٹرمپ کا ایران کے امور کے لیے منتخب ممکنہ نمائندہ کون ہے؟
?️ 17 دسمبر 2024سچ خبریں: ٹرمپ کے ہاتھوں ریچارد گرنل کی ایران کے امور کے
دسمبر