سچ خبریں:حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی عوام کی اکثریت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدےکی حمایت کر رہی ہے۔
اسرائیلی چینل 12کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق، طویل جنگ کی شدتنے صہیونی عوام کی ترجیحات کو تبدیل کر دیا ہے اور وہ جنگ کے بجائے قیدیوں کی رہائی کو زیادہ اہم سمجھنے لگے ہیں۔
قیدیوں کی رہائی پر عوام کا زور
سروے کے نتائج کے مطابق، 69 فیصد صہیونی عوامنے غزہ میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو اسرائیل کی اولین ترجیح قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہوا تو کیا کریں گے؟صیہونی عہدیدار کی ہرزہ سرائی
اس کے برعکس، صرف 20 فیصد عوامنے غزہ میں جاری خونریز جنگ کو جاری رکھنے کی حمایت کی۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جنگ کی طوالت نے عوام کو دوسرے حل پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
بنیامین نیتن یاہو پر عوام کا عدم اعتماد
سروے میں یہ بات بھی واضح ہوئی کہ نصف سے زیادہ صہیونی عوام کا خیال ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتانیاہو موجودہ بحران میں اسرائیل کو مؤثر انداز میں چلانے کے قابل نہیں ہیں۔
نیتن یاہو پر جاری عدالتی مقدمات اور ان کے فیصلوں پر عوامی عدم اعتماد نے ان کی قیادت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
نفتالی بینیٹ؛ متبادل قیادت کے لیے ترجیح
سروے کے مطابق، صہیونی عوام کا ایک بڑا حصہ سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹکو موجودہ بحران میں بہتر قیادت کا اہل سمجھتا ہے۔
عوام کے خیال میں بینیٹ نتانیاہو کے مقابلے میں بہتر طور پر اسرائیل کو بحران سے نکال سکتے ہیں اور قیادت کی ذمہ داری زیادہ مؤثر انداز میں نبھا سکتے ہیں۔
اسرائیلی عوام کی بدلتی ترجیحات
سروے کے نتائج واضح کرتے ہیں کہ صہیونی عوام کی اکثریت حماس کے ساتھ معاہدے کی حمایتکر رہی ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکے۔
اس کے ساتھ ہی، بنیامین نتانیاہو کی قیادت پر عوامی اعتماد میں نمایاں کمی اور نفتالی بینیٹ کے لیے بڑھتی حمایت نے اسرائیلی سیاست میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کی ہے۔
مزید پڑھیں:شمالی محاذ میں ڈیٹرنس مساوات کو تبدیل کرنے میں ہدہد 3 کا کردار
یہ نتائج غزہ میں جاری تنازع اور اسرائیلی عوام کی بدلتی ترجیحات کی عکاسی کرتے ہیں، جو ایک جامع حل کی طرف بڑھنے کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔