جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ نے آنے والے دنوں میں متعدد ممالک میں بحرانی حالات کا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آیندہ کچھ مہینوں میں بہت سارے ممالک میں شدید قحط جیسی صورتحال پیدا ہوجائے گی اور اگر وقت پر ضروری اقدامات نہ کیئے گئے تو لاکھوں انسان بھوک اور قحط کی وجہ سے ہلاک ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ آیندہ مہینوں میں لاکھوں انسانوں پر سیاسی تنازعات، کورونا کی وبا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر عالمی برادری نے جلد ہی مناسب اقدامات نہ کیے تو دنیا کے 20 سے بھی زائد ممالک میں شدید بھوک کے بحران میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
غذا سے متعلق معروف عالمی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام اور فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن نے اس سے متعلق منگل کو اپنی رپورٹ جاری کی جس میں لکھا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 3 کروڑ 40 لاکھ افراد پہلے ہی انتہائی غذائی قلت کا شکار ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھوک کی وجہ سے موت کے قریب ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آنکھوں کے سامنے تباہی پھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
تنازعات کی وجہ سے پنپنے والے قحط، ماحولیاتی تبدیلی کے حیران کن جھٹکے اور کووڈ 19 کی عالمی وبا کی وجہ سے بھوک لاکھوں خاندانوں کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھوک کے لحاظ سے سب سے زیادہ برا حال جنگ زدہ ملک یمن، جنوبی سوڈان اور شمالی نائیجیریا کا ہے اگرچہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ بحرانی کیفیت تو افریقی ممالک میں ہے، تاہم اب افغانستان، شام، لبنان اور ہیٹی جیسے ممالک میں بھی شدید بھوک میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ہنگر ہاٹ اسپاٹ کے مطابق ایسے انتہائی خطرے سے دو چار علاقوں میں انسانی اقدامات کی ضرورت ہے۔