آرمینیائی قوم کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کا معاملہ، ترک صدر نے امریکی صدر پر شدید تنقید کردی

آرمینیائی قوم کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کا معاملہ، ترک صدر نے امریکی صدر پر شدید تنقید کردی

?️

انقرہ (سچ خبریں) امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے خلافت عثمانیہ کے دور میں آرمینیائی قوم کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کے معاملے کو لے کر ترک صدر رجب طیب اردوان نے جوبائیڈن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے غلط بیانات سے تعلقات میں کشیدگی آئے گی لہٰذا امریکی صدر کو اپنا یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لینا چاہیئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طیب اردوان کا کہنا تھا کہ غلط قدم سے تعلقات میں فرق پڑے گا اور امریکا کو مشورہ ہے کہ آئینہ دیکھیں جبکہ ترکی اس وقت بھی آرمینیا کے ساتھ اچھے ہمسایوں کے تعلقات کی کوشش کر رہا ہے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے بدقسمت واقعے کے بارے میں بے بنیاد، غیر منصفانہ اور غیر حقیقی بیان دیا جو ہمارے خطے میں ایک صدی قبل پیش آیا تھا۔

انہوں نے ترکی اور آرمینیا کے تاریخ دانوں سے اپنا مطالبہ دہرایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ کمیشن تشکیل دیں، ترک صدر کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ امریکی صدر اس غلط قدم کو جتنا ممکن ہو جلد واپس لیں گے۔

انہوں نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازع کا حل نکالنےمیں امریکا ناکام ہے جہاں امریکا، روس اور فرانس ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ امریکا اس وقت خاموش تھا جب وہاں قتل عام ہو رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ نسل کشی کہتے ہیں تو پھر آپ کو آئینہ دیکھنے اور وضاحت کی ضرورت ہے، امریکا کے آبائی باشندوں کے بارے میں مجھے واقعات بتانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو کچھ ہوا ہے وہ واضح ہے۔

یورپی مہاجرین کی جانب سے امریکیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تمام حقائق موجود ہیں تو آپ ترکی کے لوگوں کو نسل کشی کا الزام نہیں دے سکتے۔

اردوان کا کہنا تھا کہ مجھے توقع تھی کہ بائیڈن کے ساتھ نئے دور کا آغاز ہوگا اور جون میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں تمام تنازعات پر تبادلہ خیال ہوگا لیکن خبردار کیا کہ اتحادیوں کے ساتھ اس طرح کے مسائل کھڑے کرنے سے تعلقات خراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہمارے پاس کوئی موقع نہیں ہوگا کہ جو کچھ 24 اپریل کو تعلقات جس سطح پر آگئے ہیں اس کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 25 اپریل کو سلطنت عثمانیہ کی افواج کے ہاتھوں آرمینیائی قوم کے ایک ہزار 915 افراد کے مبینہ طور پر منظم قتل عام کو نسل کشی قرار دے دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن وہ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے برسی کے موقع پر ایک روایتی بیان میں نسل کشی کا لفظ استعمال کیا۔

جوبائیڈن نے اس سے ایک روز قبل اپنے نیٹو اتحادی ترکی کے متوقع غصے کو محدود کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کو یہ قدم اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

مشہور خبریں۔

پاکستان کی جوہری اثاثوں کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے، امریکا

?️ 18 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) امریکا نے صدر جو بائیڈن کے ریمارکس سے پیدا

واشنگٹن نے تل ابیب کو ایران کو رعایتیں نہ دینے کی یقین دہانی کرائی

?️ 21 اگست 2022سچ خبریں:    جب کہ مغربی حکام اور میڈیا حالیہ دنوں میں

اسلامی تعاون تنظیم: یورپی ممالک اسلاموفوبیا میں اضافے کے باوجود انکار کرتے ہیں

?️ 1 جون 2025سچ خبریں: اسلامی تعاون تنظیم کے خصوصی ایلچی برائے اسلاموفوبیا نے کہا

وزیر دفاع کا عمران خان کو گرفتار کرنے کا عندیہ

?️ 15 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے چئیرمین پی

"مرنے والوں کے خلاف تشدد”، صیہونی حکومت کا نیا جرم؛ ’’بیسن فیاض‘‘ زندہ ہے

?️ 18 ستمبر 2025سچ خبریں: فلسطینیوں کا دکھ صرف بمباری تک ہی محدود نہیں ہے

ایران اور سعودی عرب مشترکہ تعاون کے خواہاں

?️ 5 فروری 2024سچ خبریں: سعودی عرب کے انٹیلی جنس کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے

ریکوڈک بل پر اختلافات: حکمران اتحاد میں دراڑیں پڑنے لگیں

?️ 14 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) ایک ایسے موقع پر جب ملک نازک سیاسی صورتحال

اسٹارمر کا دورۂ بھارت سفارتی نمائش یا برطانیہ کے نئے ایشیائی کردار کی تلاش؟

?️ 11 اکتوبر 2025اسٹارمر کا دورۂ بھارت سفارتی نمائش یا برطانیہ کے نئے ایشیائی کردار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے