سچ خبریں: مغربی کنارے میں صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں گولی لگنے سے قتل ہونے والی امریکی-ترک شہری عائشہ نور کے اہلخانہ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اس قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق عائشہ نور کے خاندان نے امریکی ٹی وی چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کی تحقیقات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ہماری بیٹی کے قتل کی تحقیقات کافی نہیں ہیں بلکہ بائیڈن، ان کی نائب اور بلنکن کو اس معاملے میں آزادانہ تحقیقات کا حکم دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کے حامی امریکی شہریوں کا اس ملک کی حکومت سے مطالبہ
عائشہ نور کے خاندان نے مزید کہا کہ ہماری بیٹی کو ایک اسرائیلی فوجی نے گولی مار کر قتل کیا، جس کی ویڈیو بھی موجود ہے لہذا اس غیر قانونی قتل کی مکمل تحقیقات کی ضمانت ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ کل صیہونی فوجیوں نے جنوبی نابلس کے قریب جبل صبیح میں واقع بیتا علاقے میں ایک امریکی-ترک شہری عائشہ نور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، عائشہ نور ایک فلسطینی حامی مظاہرے میں شریک تھیں، جہاں اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے ان کے سر پر شدید زخم آئے اور وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
مزید پڑھیں: ترک شہری کی فلسطین میں ہلاکت ؛ ترکی کے صدر کا ردعمل
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صیہونی فوجیوں نے فلسطین کے غیر ملکی حامیوں کو نشانہ بنایا ہو، اس سے پہلے بھی کئی غیر ملکی حامیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔