سچ خبریں: خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل، محمد جاسم البدیوی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی نئی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں صیہونی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین پر اپنے قبضے کا خاتمہ کرے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل البدیوی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی یہ قرارداد فلسطینی عوام کے اپنے مقبوضہ علاقوں کو واپس لینے کے حق کو تسلیم کرتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل کے اقدامات، بشمول آبادکاری نہ علاقائی اور نہ ہی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کو تسلیم کرنے پر اقوام متحدہ کے ارکان کا ردعمل
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ روز بدھ کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی غیر قانونی موجودگی اور قبضے کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اس قرارداد میں صیہونی حکومت کو فلسطینی مقبوضہ علاقوں سے نکلنے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔
قدس الاخباریہ ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس قرارداد کے ذریعے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 12 ماہ کے اندر فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی کا خاتمہ کرے۔
124 ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، 14 ممالک نے مخالفت کی، اور 43 ممالک نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔
اس دوران، اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے نے جنرل اسمبلی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیں۔
قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو زیادہ سے زیادہ 12 ماہ کے اندر فلسطینی مقبوضہ علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے امتیازی سلوک کے خلاف سخت کارروائی کرے
یاد رہے کہ صیہونی حکومت نے 1967 کی جنگ کے دوران مغربی کنارے، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا، اور تب سے ان علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد میں ان علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔