سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے غزہ میں فلسطینی عوام کی غیر انسانی حالت زار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم ان کی فون کالز کا جواب دینے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روئٹرز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا بیان
انہوں نے بتایا کہ کافی عرصہ سے ان کی صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے بات نہیں ہوئی کیونکہ نیتن یاہو ان کے فون کا جواب نہیں دیتے۔
انہوں نے غزہ کی غیر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا، اب تک میری ان سے کوئی بات نہیں ہوئی کیونکہ وہ میری کالز کا جواب نہیں دے رہے۔
میرے پاس ان سے بات نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ اگر وہ نیویارک آئیں اور مجھ سے ملاقات کرنا چاہیں تو میں انہیں خوش آمدید کہوں گا۔
انتونیو گوتریس نے بتایا کہ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تصادم کے آغاز سے اب تک تقریباً 300 امدادی کارکنان ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے دو تہائی اقوام متحدہ کے ملازمین تھے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ملازمین اور دیگر امدادی کارکنان کے قتل کی جوابدہی نہ ہونا بالکل ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کے حوالے سے بین الاقوامی انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی اور عام شہریوں کی حفاظت کا مکمل فقدان نظر آ رہا ہے۔ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، وہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
انتونیو گوتریس نے ایک اور انٹرویو میں کہا کہ جب سے وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بنے ہیں، انہوں نے کبھی اتنے بڑے پیمانے پر موت اور تباہی نہیں دیکھی، جتنی کہ غزہ میں ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کے بچے کب سے بھوکے ہیں؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی حمایت کے لیے تیار ہے اور یاد دلایا کہ اقوام متحدہ 1948 سے مشرق وسطیٰ میں ایک فوجی مشن چلا رہی ہے۔
تاہم، انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل غالباً اقوام متحدہ کو مستقبل میں غزہ میں کوئی کردار ادا کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔