سچ خبریں: نیٹو کے سکریٹری جنرل نے یوکرین کے خلاف جنگ میں چین کی جانب سے روس کی مدد کے بارے میں امریکہ کے دعوے کو دہرایا اور کہا کہ بیجنگ کو اس کی سزا ملنی چاہیے!
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹنبرگ نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں چین کی جانب روس کی مدد کرنے اور ماسکو کو مائیکرو چپس اور دیگر اہم پرزے فراہم کرنے کے دعووں کو دہراتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کو ان اقدامات کی سزا ملنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر کیوں نہیں ہوا؟
واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں ایک تقریر میں اسٹولٹن برگ نے دعویٰ کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ چین دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے بڑے مسلح تنازعے سے لڑ رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مغرب کے ساتھ اچھے تعلقات بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ کو ایک ہی وقت میں دونوں چیزیں نہیں مل سکتیں ، ہمارے اتحادیوں کو اس ملک پر اس وقت تک قیمت عائد کرنی ہوگی جب تک وہ اپنا راستہ تبدیل نہ کرے۔
فروری 2022 میں یوکرین کے بحران کے آغاز کے بعد سے، اسٹولٹن برگ نے بار بار چین کے خلاف موقف اختیار کیا اور دعویٰ کیا کہ بیجنگ نیٹو کے یورپی دوست یعنی یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
جبکہ نیٹو کے سکریٹری جنرل یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کی قیادت میں اس فوجی اتحاد کے ممالک نے یوکرین کو سینکڑوں ارب ڈالر کی مالی اور اقتصادی امداد فراہم کر کے ہمیشہ جنگ کی آگ کو ہوا دی ہے اور شروع سے ہی اس پر عمل کیا ہے۔
اپنی حالیہ تقریر میں اسٹولٹن برگ نے بیجنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو چین پر پابندیاں لگا سکتا ہے، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا اور ایران بھی روس کی حمایت کرتے ہیں! ایک ایسا مسئلہ جسے ایران سمیت یہ ممالک سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید یاد دلایا کہ روس اور ایشیا میں اس کے آمرانہ دوستوں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کی توسیع سے نمٹنے کے لیے نیٹو کو انڈو پیسیفک میں زیادہ فعال ہونا چاہیے۔
اسٹولٹن برگ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے رہنماؤں کو اگلے ماہ واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
اسٹولٹنبرگ نے دعویٰ کیا کہ چین روس کو سیمی کنڈکٹر مائیکرو پروسیسرز اور دیگر اہم ٹیکنالوجیز فوجی ایپلی کیشنز کے ساتھ فراہم کرتا ہے جس میں وہ پرزے بھی شامل ہیں جو میزائلوں اور ٹینکوں کی تیاری میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ ماسکو کو جدید مصنوعی سیارہ اور اینٹی راکٹنگ آلات بھی فراہم کرتا ہے، یہ سب ماسکو کو یوکرین کو مزید ہلاکتوں اور تباہی پھیلانے، اپنی دفاعی صنعت کو مضبوط کرنے اور پابندیوں اور برآمدی پابندیوں کے اثرات کو روکنے کے قابل بناتے ہیں!
مزید پڑھیں: غزہ سے یوکرین تک بائیڈن کی ناکام حکمت عملی
یاد رہے کہ اس سال کے شروع میں چین کی وزارت خارجہ نے نیٹو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے موبائل وار مشین قرار دیا تھا جو جہاں بھی جاتی ہے افراتفری پھیلا دیتی ہے۔