سچ خبریں: صیہونی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ ایک سال سے جاری جنگ کے باعث صیہونی ریاست کو غیر معمولی الٹی ہجرت کا سامنا ہے جس کے باعث یہ ریاست تعلیمی اور معاشی بحران کا شکار ہو رہی ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی زبان کے اخبار یروشلم پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ صہیونی حکومت کو تاریخ کی سب سے بڑی الٹی ہجرت کا سامنا ہے، جس میں رواں سال کے پہلے سات مہینوں میں 40,600 افراد نے مقبوضہ علاقوں کو چھوڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی نوجوانوں میں سے ایک تہائی مقبوضہ علاقوں سے ہجرت کرنے کے لئے تیار
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی زبان کے اخبار یروشلم پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ صہیونی حکومت کو تاریخ کی سب سے بڑی الٹی ہجرت کا سامنا ہے، جس میں رواں سال کے پہلے سات مہینوں میں 40,600 افراد نے مقبوضہ علاقوں کو چھوڑا ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تعداد ہر مہینے تقریباً 2,200 افراد بنتی ہے، جو 2023 کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
یروشلم پوسٹ نے مزید لکھا کہ جو لوگ الٹی ہجرت کر رہے ہیں وہ اپنے مال و اسباب، تعلیمی دستاویزات اور پیشہ ورانہ مہارتیں بھی ساتھ لے جا رہے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس نقصان کی عکاسی کرتے ہیں جس کا سامنا اسرائیل کو طویل مدتی میں کرنا پڑے گا، اس الٹی ہجرت کے اثرات اُن علاقوں میں بھی دیکھے جائیں گے جو براہِ راست جنگ سے متاثر نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: بڑھتی ہوئی واپس ہجرت؛صیہونی حکام کی تشویش
اس اخبار کے مطابق، 2023 میں الٹی ہجرت کرنے والے تقریباً 40 فیصد افراد مقبوضہ علاقوں کے خوشحال علاقوں میں مقیم تھے۔
اس طرح، 2023 کے پہلے سات مہینوں میں صہیونیوں کی طویل مدتی ہجرت کی شرح میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔