سچ خبریں:امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ واشنگٹن کے لیے غزہ میں فوجی تعینات کرنے کا کوئی فوری امکان نہیں ہے اور اس کے لیے ابھی بہت فاصلہ باقی ہے۔
روئٹرز خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع پِیٹ ہگسٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ غزہ پر طویل مدتی قبضے اور فوجی تعیناتی کے حوالے سے کسی بھی فوری فیصلے سے دور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ غزہ کے پناہ گزینوں کو قبول کرے گا ؟
ہگسٹ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی پالیسی کے نفاذ سے قبل سنجیدہ مذاکرات ضروری ہیں، اور وہ اس معاملے پر صدر ٹرمپ، قومی سلامتی کے مشیر، وزیر خارجہ اور امریکی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کریں گے۔
انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں مزید کہا، اگر ضرورت نہ ہوئی، تو امریکی افواج کے استعمال کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا بنیادی ہدف اسرائیل کی حمایت جاری رکھنا ہے تاکہ وہ 7 اکتوبر کے حملوں کے ذمہ داروں کا خاتمہ کر سکے اور قیدیوں کی بازیابی ممکن بنا سکے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 فروری کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ غزہ پر طویل مدتی کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے، جسے انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے فروغ کا منصوبہ قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ فلسطینیوں کو مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اگر ضرورت پڑی تو امریکہ غزہ میں فوج بھی تعینات کر سکتا ہے۔
اس مجوزہ منصوبے پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی حکام اور کئی ممالک کے رہنماؤں نے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ غزہ میں صیہونی حکومت کا جاسوس
روس کے ردعمل میں، کریملن کے ترجمان دِمیتری پسکوف نے کہا کہ ماسکو، ٹرمپ کی تجاویز پر غور کرے گا، لیکن وہ مصر اور اردن کے موقف سے آگاہ ہے، جو غزہ کے شہریوں کو بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کریں گے۔