سچ خبریں: حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ضاحیہ میں اپنی دوسری تقریر کے دوران کہا کہ ہم اللہ کی مدد سے صہیونی دشمن کو 33 روزہ جنگ کی طرح شکست دیں گے۔
حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے المنار چینل پر براہِ راست نشر ہونے والی اس تقریر میں واضح کیا کہ ہم شہید سید حسن نصراللہ کے فرزند ہیں اور امریکہ اور صہیونی ریاست سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی فوجیوں کے لیے 33 روزہ جنگ کے نتائج
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی ریاست کی امریکہ اور دیگر طاقتوں کے ساتھ جنگ میں وسیع موجودگی کا مقصد ہمیں ڈرانا ہے، لیکن ہم نہ تو ڈرنے والے ہیں اور نہ ہی پیچھے ہٹنے والے، ہم شہید سید حسن نصراللہ کے فرزند ہیں۔
طوفان الاقصی آپریشن خطے کے چہرے کی تبدیلی کا آغاز
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ میں کچھ اہم نکات آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں: پہلا یہ کہ طوفان الاقصی آپریشن کو ایک سال ہو چکا ہے اور میرا ماننا ہے کہ یہ بڑا آپریشن مشرق وسطیٰ کے چہرے کو بدلنے کا آغاز تھا، اس آپریشن اور بڑے تصادم میں، جس میں تمام مزاحمتی گروہوں نے حصہ لیا، ہم ایک درست راستے پر آگے بڑھے ہیں۔
غزہ کی جنگ میں صہیونیوں کا مقصد
انہوں نے کہا کہ صہیونیوں کا غزہ میں جنگ کا پہلا مقصد وہاں کی مزاحمتی تحریک کو مکمل طور پر ختم کرنا تھا اور دوسرا مقصد فلسطینی قوم کو مٹانا تھا تاکہ کوئی ایسا نہ ہو جو اپنے حقوق کا مطالبہ کرے۔
ایران ہمیشہ فلسطینی قوم اور مزاحمت کا حامی رہا ہے
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ایران جس نے پہلی بار فلسطینی سفارتخانے کو قائم کیا، ہمیشہ صہیونی ریاست کے اس سرطانی غدود کو ختم کرنے کی کوشش میں رہا ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے مدد پر شک کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے خود کبھی مزاحمتی محاذ کی مدد کی ہے کہ آپ اس بارے میں سوال اٹھا رہے ہیں؟
آخر میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ایران اپنی پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے مطابق کام کرتا ہے اور وعدہ صادق آپریشن کے ذریعے اس نے ثابت کیا کہ وہ فلسطین اور مزاحمتی محاذ کا سچا حامی ہے۔
لبنان کا محاذ صہیونی ریاست کے لیے بھاری نقصان کا باعث بنا ہے / مزاحمتی محاذ کا عزم ناقابلِ شکست ہے
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ لبنان کا محاذ ہمیشہ سے غزہ کا حمایتی محاذ رہا ہے، جس نے صہیونی ریاست کی طاقت کو زوال کا شکار کیا اور سینکڑوں ہزار صہیونی آبادکاروں کی بے دخلی کا سبب بنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس محاذ نے شمالی مقبوضہ علاقوں میں صہیونیوں کو وسیع سماجی اور معاشی نقصانات بھی پہنچائے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ صہیونی ریاست کو بڑی فوجی امداد اور عالمی حمایت کے باوجود مزاحمتی محاذ کے عزم کو ایک لمحے کے لیے بھی کمزور نہیں کیا جا سکا، ہم انہیں مسلسل دردناک ضربات پہنچاتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ روزانہ سینکڑوں میزائل لبنان سے مقبوضہ علاقوں کی طرف فائر کیے جاتے ہیں جو ان کے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔
صہیونی آبادکاروں کی بے دخلی میں مزید اضافہ ہوگا
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ نتن یاہو کہتا ہے کہ وہ آبادکاروں کو واپس ان علاقوں میں بھیجنا چاہتا ہے جہاں سے وہ فرار ہو چکے ہیں لیکن میں اسے کہتا ہوں کہ تم کبھی ایسا نہیں کر سکتے بلکہ شمالی مقبوضہ علاقوں سے بے دخل ہونے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں صہیونی ریاست کے لبنان پر حملوں کا مقصد بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کرنا اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام ہے۔
ان کا مقصد یہ ہے کہ لبنان کے عوام اور مزاحمت کے درمیان دراڑ پیدا کریں، لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، کیونکہ لبنان میں سب سے معزز اور بہادر عوام بستے ہیں۔
مزاحمتی محاذ کی قیادت اور فوجی قوت پوری طرح تیار ہیں / صہیونیوں کو بھاری نقصان پہنچا
انہوں نے مزید کہا کہ تیسری بات یہ ہے کہ میں آپ کو خوشخبری دیتا ہوں کہ مزاحمتی محاذ کی قیادت اور فوجی قوت مکمل نظم و ضبط کے ساتھ کام کر رہی ہے اور صہیونی دشمن کو شدید اور بھاری نقصان پہنچا چکی ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید زور دیا کہ ہماری تمام پوزیشنز پر کوئی خلا نہیں ہے، تمام کمانڈر اپنے نئے مقامات پر بہترین طریقے سے صہیونی ریاست کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی لبنان کے محاذ کی طرف دیکھیں، کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ حزب اللہ کے زمینی اور میزائل آپریشنز میں اضافہ ہوا ہے؟ کیا مقبوضہ علاقوں میں مزاحمتی کارروائیوں کی شدت اور دائرہ وسیع نہیں ہوا؟ یہ سب میدان جنگ کی حقیقی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔
صہیونی دشمن کو شکست دیں گے / زمینی جنگ سات دن پہلے شروع ہو چکی ہے
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل کے انتخاب کے عمل میں ہیں، یہ عمل طے شدہ پروگرام اور قواعد کے مطابق جاری ہے۔
حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے زور دیا کہ اللہ کی مدد سے ہم صہیونی دشمن کو شکست دیں گے، ہم اس شہید کے فرزند ہیں جنہوں نے کہا اور تاکید کی تھی کہ شکست کا دور ختم ہو چکا ہے، ان شاء اللہ ہم 33 روزہ جنگ کی طرح ایک اور فتح حاصل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی لبنان کے محاذ پر زمینی جنگ سات دن پہلے شروع ہو چکی ہے جس میں صہیونی ریاست کی فوج لبنان کی مزاحمت تحریک کی طاقت اور صلاحیتوں سے حیرت زدہ ہے۔
مزید پڑھیں: 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ نے امریکہ کے شیطانی منصوبے کو کیسے خاک میں ملایا؟
آخر میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ صہیونی فوج جو سرنگیں دریافت کر رہی ہے ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ہم صہیونیوں کے ساتھ شدید زمینی جنگ چاہتے ہیں اور انہیں میدان جنگ میں شکست دینا چاہتے ہیں۔