سچ خبریں:سابق صیہونی فوجی کمانڈر کا کہنا ہے کہ صیہونی حکام نے جنگ بندی قبول کر لی ہے کیونکہ تل ابیب کے پاس مزید کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، سابق صیہونی فوجی کمانڈر نوعام تیفون نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست نے لبنان کے ساتھ جنگ بندی قبول کر لی ہے کیونکہ تل ابیب کے پاس مزید کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی لبنان میں جنگ بندی کے لیے کیوں تیار ہوئے؟عطوان کی زبانی
لبنان میں ناکامیوں کا اعتراف
نوعام تیفون نے کہا کہ صیہونی ریاست کو لبنان کے دلدل میں پھنسنے سے پہلے جنگ بندی کو قبول کر لینا چاہیے تھا،ان کے مطابق غزہ کی جنگ کو ختم کرنا اور اپنی فوج کو مزید نقصانات سے بچانا ہی درست فیصلہ ہے۔
المطلہ کے مقامی رہنما کا سخت ردعمل
دیوڈ ازولای، جو صیہونی بستی المطلہ کے کونسل کے سربراہ ہیں، نے اس جنگ بندی کو دردناک اور شرمناک قرار دیا۔،انہوں نے کہا کہ 70 فیصد گھروں کی تباہی کے بعد یہ معاہدہ حزب اللہ کے سامنے مکمل ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے،میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے گھروں کو واپس نہ جائیں۔
نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشاورت
صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو آج لبنان کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی پر کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے، اس اجلاس میں اس معاہدے کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ اور اسرائیل لبنان میں جنگ بندی چاہتے ہیں ؟
شدت پسند وزراء کی مخالفت
صیہونی کابینہ کے دو شدت پسند وزراء، ایتمار بن گویر اور بزالل اسموٹریچ، لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے سخت مخالف ہیں۔ ان دونوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر یہ معاہدہ نافذ ہوا تو وہ کابینہ سے علیحدگی اختیار کر لیں گے۔