?️
کابل (سچ خبریں) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نماز کے دوران ایک خوفناک دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق عیدالفطر کے دوران تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کرنے والے طالبان نے اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے سے لاتعلقی کا اعلان کیا جبکہ ابھی تک حملے کی ذمے داری کسی نے بھی قبول نہیں کی۔
کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز نے کہا کہ دارالحکومت کابل کے ضلع شکر دارہ کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں امام مسجد سمیت 12 افراد جاں بحق اور 15 نمازی زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکا ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی دارالحکومت میں اسکول کے باہر دھماکے کے نتیجے میں درجنوں طالبات سمیت 80 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ طالبان نے اس حملے سے بھی لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ اسکول پر حملے میں طالبان کا حریف گروپ داعش ملوث ہو سکتا ہے اور آج کے حملے میں بھی انہی کا کردار ہو سکتا ہے کیونکہ انہوں نے عیدالفطر پر جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا تھا۔
امریکا کی جانب سے افغانستان سے اپنی بقیہ افواج کے انخلا کے اعلان کے باوجود افغانستان میں شہریوں پر حملے سمیت پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ابھی تک عیدالفطر کی جنگ بندی کے دوران حکومت فورسز اور طالبان کے درمیان براہ راست لڑائی کی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں البتہ گزشتہ روز سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے ہوئے تھے، جمعرات کو اس طرح کے چار بم دھماکوں میں11 شہری ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ 20 سال بعد خطے سے امریکی افواج کے انخلا کے یش نظر حکومت اور طالبان کے درمیان سیاسی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
افغانستان میں یورپی یونین مشن نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کابل کے ضلع شکر دارہ کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران آج حملہ عیدالفطر کی سوچ کے بالکل مخالف ہے کیونکہ یہ چھٹیاں امن کے ساتھ گزاری جاتی ہیں، ہماری دعائیں تمام متاثرین کے ساتھ ہیں لیکن مسجد پر حملے کا مذہب سے کیا لینا دینا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے سال طالبان اور امریکہ نے 20 سالہ جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب 11 ستمبر 2001 کو نیویارک میں القاعدہ کے حملوں کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان پر فوج کشی کردی تھی۔
اس حملے کا الزام القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن پر عائد کیا گیا تھا اور امریکا کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت اسامہ بن لادن کو تحفظ فراہم کررہی ہے، اس معاہدے میں طے پایا تھا کہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی گارنٹی فراہم کرنے کے بدلے امریکا وہاں سے اپنی تمام فوج واپس بلا لے گا۔
اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ طالبان افغانستان کی حکومت سے امن مذاکرات کریں گے، ان مذکرات کا آغاز گزشتہ سال ہوا تھا لیکن اس کے بعد سے یہ تعطل کا شکار ہیں۔
غیر ملکی افواج پر طالبان کے حملوں میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے لیکن وہ افغان حکومت کے دستوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
اسرائیل کے لئے امریکہ کی امداد کا سلسلہ جاری
?️ 9 دسمبر 2023سچ خبریں:غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے
دسمبر
ملک بھر کے ملسمان آج یوم حیا منا رہے ہیں
?️ 14 فروری 2021اسلام آباد (سچ خبریں) 14 فروری کے دن کو پوری دنیا میں
فروری
دوسرے ممالک میں امریکی جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی پر روس کی سخت تنقید
?️ 28 مارچ 2023سچ خبریں:روس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ دوسرے ممالک سے جوہری
مارچ
ایلون مسک کھڑے ہوں گے کٹہرے میں
?️ 18 جون 2023سچ خبریں:نیشنل میوزک پبلشر ایسوسی ایشن نے کاپی رائٹ قوانین کی خلاف
جون
پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست منظور
?️ 20 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران
جون
آرمی چیف اور سعودی وزیر خارجہ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی
?️ 28 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس
جولائی
مسجد اقصیٰ میں ممکنہ کشیدگی میں اضافے کے باعث صیہونی فوج الرٹ
?️ 22 اپریل 2022سچ خبریں:صیہونی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی فوج نماز جمعہ
اپریل
برطانیہ کی یوکرینی شہریوں کو فوجی تربیت
?️ 5 ستمبر 2022سچ خبریں:برطانیہ روس کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرینی شہریوں کو اپنے
ستمبر