سچ خبریں: صیہونی حکومت کے چینل 12 کے ایک سروے کے مطابق 69 فیصد صہیونی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس عرصے میں سب سے اہم ہدف غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کرنا ہے، جبکہ دیگر 20% کا خیال تھا کہ غزہ میں جنگ جاری رکھنا سب سے اہم مقصد ہے۔
اس سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ 70% صہیونی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی گروہوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پانا اسرائیل کا موجودہ اہم ترین مسئلہ ہے۔ جبکہ ان میں سے نصف نے اس بات پر زور دیا کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اس وقت ملک چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ کیونکہ نیتن یاہو کو اس وقت بہت سے الزامات کی وجہ سے اپنے مقدمے کی سماعت کے مسئلے کا سامنا ہے، جن میں سے کئی ان پر لگائے گئے ہیں۔
جمعے کے روز صیہونی حکومت کے چینل 12 کی طرف سے شائع ہونے والے اس سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 69 فیصد صہیونیوں کا خیال ہے کہ اب سب سے اہم ہدف ایک ایسے معاہدے تک پہنچنا ہے جس کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں قید صہیونی قیدیوں کو رہا کیا جا سکے۔ جاری جبکہ صرف 20% کا خیال تھا کہ موجودہ سب سے اہم مسئلہ غزہ میں جنگ کا جاری رہنا ہے۔
دوسری جانب، سروے میں 52 فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کی وجہ سیاسی وجوہات ہیں۔ جبکہ دیگر 36 فیصد کا خیال تھا کہ معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ بنیادی وجوہات ہیں۔
اس سروے کے شرکاء سے نیتن یاہو کی حکومت چلانے کی اہلیت کے بارے میں پوچھا گیا جب کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے مذمت کر چکے ہیں اور ان میں سے 50 فیصد کا خیال تھا کہ نیتن یاہو ایسی صورتحال میں ملک چلانے کے قابل نہیں ہیں۔ جبکہ سروے کے دیگر شرکاء میں سے 42% کا خیال تھا کہ نیتن یاہو اس عدالت کی طرف سے اپنی سزا کے سائے میں ملک چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مزید 8 فیصد نے اس حوالے سے کوئی خاص رائے نہیں دی۔
سروے میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے موزوں ہونے کے بارے میں بھی پوچھا گیا اور 38 فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ نیتن یاہو اس عہدے کے لیے اہل ہیں، جب کہ دیگر 27 فیصد کا خیال ہے کہ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے بہترین شخص ہیں۔