سچ خبریں: الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے امریکی ساختہ MK-84 بموں کا غزہ کے علاقے المواصی پر حملے میں استعمال کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا عمل اسرائیل کی جانب سے امریکی حمایت کے ساتھ جاری ہے، امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ جنگی ہتھیار، جو اصل میں میدان جنگ میں استعمال کے لیے بنائے گئے تھے، اب وسیع پیمانے پر غزہ کی شہری آبادی اور غیر فوجی اہداف پر استعمال ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کا ساتھی
الجزیرہ کے تحقیقاتی مرکز کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے خان یونس کے علاقے المواصی میں کیے گئے وحشیانہ حملے، جس میں 19 فلسطینی شہری شہید ہوئے، میں 2,000 پاؤنڈ وزنی MK-84 بم استعمال کیے گئے، جو امریکہ میں تیار کیے گئے ہیں۔
اس حملے میں، اسرائیلی فوج نے اس حقیقت کے باوجود کہ المواصی کو ایک محفوظ علاقہ قرار دیا تھا، بھاری بموں کا استعمال کرتے ہوئے وہاں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں کو نشانہ بنایا۔
ان بموں کی تباہ کن قوت نے المواصی میں بڑے پیمانے پر رہائشی علاقے تباہ کر دیے، تاہم اب تک 22 افراد کی حالت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکیں۔
خدشہ ہے کہ یہ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اور آنے والے دنوں میں جب ملبہ ہٹایا جائے گا تو انہیں بھی غزہ کی جنگ کے شہداء کی فہرست میں شامل کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: کیا امریکی صدر کے بدلنے سے واشنگٹن کی صیہونی حمایت میں فرق آئے گا؟
معروف عالمی اسٹریٹیجسٹ جان مرشائمر کا کہنا ہے کہ امریکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کا براہ راست شریک ہے، اور تل ابیب کی اس جنگ میں واشنگٹن کی حمایت مکمل طور پر امریکہ کے مفادات کے خلاف ہے۔