یورپ میں غزہ کے حق میں وسیع پیمانے پر مظاہرے، اسرائیل خلاف عوام کا احتجاج

غزہ

?️

یورپ میں غزہ کے حق میں وسیع پیمانے پر مظاہرے، اسرائیل خلاف عوام کا احتجاج
ہفتے کے روز یورپ کے مختلف ممالک میں ہزاروں افراد نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف بین الاقوامی عدالتی کارروائی، اسلحہ کی ترسیل کی بندش، فوری انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو کا مطالبہ کیا۔
عربی ٹی وی چینل الجزیرہ کے مطابق، جرمنی میں ۳۴ شہروں میں ۴۱ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، جن میں عوام نے فلسطینیوں کے قتلِ عام اور اسرائیلی فوج کی جارحانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔ دارالحکومت برلن میں ایک ہفتے کے دوران تیسرا بڑا مارچ ہوا، جہاں شرکاء نے جرمن چانسلر فریڈرِش مرتس کے اس بیان پر تنقید کی کہ "جنگ بندی کے بعد احتجاج کی ضرورت نہیں رہی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد بند کی جائے، انسانی امداد کو غزہ تک رسائی دی جائے، اور اسرائیلی رہنماؤں کو نسل کشی کے جرائم پر عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔
ناروے میں فلسطینی حامیوں نے ایک فٹبال میچ کے دوران احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات کی مخالفت کی۔ انہوں نے اسرائیلی ٹیموں کے بائیکاٹ اور اسرائیلی سفارتخانے کی بندش کا مطالبہ کیا، جبکہ فِیفا اور یوئیفا کی خاموشی پر شدید تنقید کی۔
اٹلی کے شہر میلان میں بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے جمع ہو کر غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔ شرکاء نے فلسطین کو آزادی دو جیسے بینرز اٹھا رکھے تھے اور اطالوی حکومت سمیت دیگر یورپی ممالک سے غزہ کی تعمیرِ نو اور پائیدار امن کے قیام کے لیے مؤثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسی طرح لندن میں بھی سینکڑوں ہزاروں مظاہرین نے ہفتے کے روز فلسطینی پرچم اٹھا کر قبضہ ختم کرو، اورجنگ بندی کافی نہیں، ہمیں انصاف چاہیے جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرہ لندن کے ایمبانکمنٹ ایریا سے شروع ہو کر ویسٹ منسٹر اور وزیراعظم کے دفتر کے سامنے تک جاری رہے۔
شرکاء نے غزہ میں جنگ بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا لیکن اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے خدشے کا اظہار کیا، اور برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکے اور اس کے جرائم پر سخت موقف اپنائے۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا جب پچھلے ہفتے لندن میں فلسطینی حامیوں کے ایک اجتماع کے دوران ۵۰۰ مظاہرین کو انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے برطانوی وزارتِ داخلہ کی ان کارروائیوں کو "تنقید کی آواز دبانے کی کوشش” قرار دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کو غزہ کے خلاف اپنی جارحیت کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد حماس کو ختم کرنا اور اسرائیلی قیدیوں کو واپس لانا بتایا گیا، تاہم یہ اہداف حاصل نہ ہو سکے۔ آخرکار، دونوں فریقین کے درمیان جنگ بندی اور اسیران کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا، جسے حماس نے ۱۷ اکتوبر ۲۰۲۵ کو باضابطہ طور پر منظور کیا۔

مشہور خبریں۔

بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے ہر وحشیانہ حربہ استعمال کر رہا ہے، حریت رہنما

?️ 17 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں)  بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

مصری دانشور کی ٹرمپ پر شدید شدید تنقید

?️ 14 فروری 2025 سچ خبریں:ایک مصری دانشور مصطفی الفقی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

عالمی خطرات، پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز میں باہمی فوجی تعاون اشد ضروری ہے، فیلڈ مارشل

?️ 26 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے خلاف بڑا بیان جاری کردیا

?️ 22 جولائی 2021کابل (سچ خبریں)  افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے خلاف بڑا

عراقی مزاحمتی تحریک کا متحدہ عرب امارات کو سخت انتباہ

?️ 12 فروری 2022سچ خبریں:عراقی مزاحمتی تحریک سے وابستہ گروہ الوعد الحق نے متحدہ عرب

جولانی: ٹرمپ کا فیصلہ تاریخی تھا

?️ 15 مئی 2025سچ خبریں: شام کی عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد جولانی کے

کترینہ کیف، وکی کوشل ممبئی میں کورٹ میرج کریں گے

?️ 25 نومبر 2021ممبئی (سچ خبریں) بھارتی اداکارہ کترینہ کیف اور وکی کوشل کی شادی

مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ

?️ 21 ستمبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) مسافر ٹرینوں (pak railways) کی آؤٹ سورسنگ اوپن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے