سچ خبریں:ڈنمارک کی حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے اس ملک میں انسانی اسمگلنگ، متاثرین کے لیے ایک مہلک اور مجرموں کے لیے ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔
ڈنمارک کےkristeligt-dagblad کا کہنا ہے کہ ایک طرف جہاں یورپی یونین کے رکن ممالک نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے متعدد تدابیر اپنائی ہیں وہیں دوسری طرف ڈنمارک حکومت کی ناقص کارکردگی نےاس ملک میں بڑے پیمانے پر انسانی اسمگلنگ کو جنم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کی صورت حال کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ ڈنمارک واحد ملک ہے جو انسانی اسمگلنگ کے خلاف یورپی یونین کے کریک ڈاؤن کے دائرے میں نہیں آتا،مطالعات کے مطابق ڈنمارک میں انسانی اسمگلنگ کے گرم بازار میں سب سے اہم عوامل میں سے ایک ڈنمارک میں انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ نہ چلانا یا ان میں سے صرف کچھ کے خلاف پر مقدمہ چلانا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسمگل ہونے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود گینگ کے سرغنہ کی گرفتاریوں کی تعداد 2003 کے بعد کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہےجبکہ یہ گروہ اس قسم کی سمگلنگ سے بھاری منافع کماتے ہیں، یقیناً اس کی ایک اور وجہ بھی ہے اور وہ ہے متاثرین کے درمیان ڈنمارک کے حکام کا کا خوف اور تشویش، ان کا خیال ہے کہ اس ملک کے حکام موجودہ قوانین کے تحت ان کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔