سچ خبریں:پینٹاگون کے سابق سافٹ ویئر ڈائریکٹر نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے چین کو امریکہ کے ساتھ مصنوعی ذہانت کی جنگ کا فاتح قرار دیا اور کہا کہ چین ٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے عالمی تسلط کی راہ پر گامزن ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مغربی انٹیلی جنس کے تخمینوں کے مطابق چین جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے ، اگلی کچھ ہی دہائیوں میں کئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز ، خاص طور پر ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت ، مصنوعی حیاتیات اور جینیات پر حاوی ہو جائے گا۔
امریکی فوج میں تکنیکی تبدیلی کی سست رفتار پر احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ دینے والے پینٹاگون کے پہلے سافٹ ویئر ڈائریکٹر نکولس شیلان نے کہا کہ چین کا جواب دینے میں ناکامی امریکہ کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، انہوں نے مزید کہاکہ اگلے 15 سے 20 سالوں میں ہمیں چین کے ساتھ مقابلہ کرنے کا کوئی موقع نہیں ملے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ معاملہ ختم ہوچکا ہےلہذا اس بات پر بات کرنا کہ کام جنگ کی طرف لے جائے گا یا نہیں بے سود ہوگا، انہوں نے کہا کہ چین دنیا کے مستقبل پر حاوی ہونے والا ہے اور میڈیا کے بیانیے سے لے کر جیو پولیٹکس تک ہر چیز کو کنٹرول کرے گا۔
شیلان نے جدت کی سست رفتار ، گوگل جیسی امریکی کمپنیوں کی حکومت کے ساتھ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے کی ناپسندیدگی اور ٹیکنالوجی پر وسیع اخلاقی بحث کو مورد الزام ٹھہرایا،تاہم گوگل نے ابھی تک کاروباری اوقات سے باہر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
شیلان نے کہا کہ چینی کمپنیوں کی اپنی حکومت کے ساتھ کام کرنے کی ذمہ داری ہے اور وہ اخلاقیات سے قطع نظر مصنوعی ذہانت میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہیں،انہوں نے بعض امریکی سرکاری دفاتر میں سائبر دفاع کو بچوں کے کھلونوں کی حد تک قرار دیا۔