سچ خبریں: ایک بین الاقوامی اہلکار نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ ایک یورپی ملک کے علاوہ کسی یورپی ملک نے اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند نہیں کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر میں مشرق وسطیٰ کے شعبے کے سربراہ نے تاکید کی ہے کہ صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر سے اب تک 110 صحافیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی اور یورپی ممالک کا فلسطینوں کے خلاف نیا ہتھکنڈا
محمد النسور نے کہا کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
النسور نے کہا کہ ہم نے صیہونی حکومت سے ان جارحیتوں کے بارے میں وضاحت طلب کی لیکن اس حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ میں بہت سے صحافی مارے گئے اور ہم نے اس کی رپورٹنگ کی۔
النسور نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت پر اثر انداز ہونے والے ممالک کو اس پر مزید دباؤ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک یورپی ملک کے علاوہ کسی دوسرے یورپی ملک نے اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند نہیں کیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے بھی گزشتہ روز اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے نصف سے زیادہ باشندے رفح میں جمع ہو چکے ہیں اور انہیں موت کے خطرے کا سامنا ہے۔
گریفتھس نے وضاحت کی کہ رفح کے رہائشیوں کے لیے بہت کم خوراک بچی ہے، انھیں علاج تک شاذ و نادر ہی رسائی حاصل ہے اور جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: یورپی ممالک جمہوریت کے نام پر دہشتگروں کی حمایت کرتے ہیں: ترک صدر
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے رفح پر حملے کے خلاف خبردار کیا ہے اور صیہونی حکومت اس سلسلے میں درخواستوں کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔
گریفتھس نے کہا کہ رفح میں فوجی آپریشن غزہ میں بڑے قتل عام اور جرائم کا باعث بن سکتا ہے۔