?️
کیا ٹرمپ کی دھمکی بی بی سی کے تابوت میں آخری کیل ہوگی؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بی بی سی کے خلاف اربوں ڈالر کے ممکنہ مقدمے کے اعلان نے اس ادارے کو ایک نئی بڑی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ یہ بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب بی بی سی نے اپنے مشہور پروگرام "پانوراما” میں 6 جنوری 2021 کی ٹرمپ کی تقریر کے ایڈیٹ شدہ ورژن کی نشریات کو ’’غلط فیصلہ‘‘ تسلیم کرتے ہوئے باضابطہ معذرت کی۔
چند روز قبل شائع ہونے والی اندرونی معلومات اور عوامی دباؤ کے بعد بی بی سی نے اعتراف کیا کہ پانوراما میں دکھائی گئی ٹرمپ کی تقریر کا انداز ایسا تھا جس سے یہ تاثر ملا کہ ٹرمپ نے براہِ راست تشدد پر اکسانے کی اپیل کی تھی۔
یہ معذرت اُس وقت سامنے آئی جب بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل اور ہیڈ آف نیوز دونوں نے بیک وقت استعفیٰ دے دیا، مگر اس کے باوجود ٹرمپ مطمئن نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی بی سی نے ’’عوام کو گمراہ‘‘ کیا اور اس ایڈیٹنگ سے اُن کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ بی بی سی کے خلاف یقینی طور پر مقدمہ دائر کریں گے۔
ڈیلـی ٹیلیگراف کی رپورٹ نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ بی بی سی کے پروگرام "نیوزنائٹ” نے بھی 2022 میں ٹرمپ کی تقریر کا اسی نوعیت کا ایڈیٹ شدہ حصہ نشر کیا تھا۔ایک سابق ملازم کے مطابق، اس مسئلے کی نشاندہی اُس وقت ہی کی گئی تھی، مگر ادارتی ٹیم نے اسے نظرانداز کر دیا۔
اس کے بعد سابق مشیر مائیکل پریسکاٹ کی خفیہ رپورٹ بھی منظرِ عام پر آئی، جس میں BBC کی کوریج میں ’’گہری اور منظم جانبداری‘‘ کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔ برطانوی وزارتِ ثقافت نے بھی بی بی سی کی معذرت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ ایڈیٹوریل معیار پر پورا نہیں اترا اور اس کے اندرونی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔
میڈیا تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بی بی سی کے لیے نیا بحران نہیں، بلکہ چند عشروں سے جاری ساکھ کے زوال کا حصہ ہے۔گزشتہ 20 برسوں میں بی بی سی پر عوامی اعتماد 80 فیصد سے گھٹ کر 40 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔
غزہ جنگ کے دوران لندن میں بی بی سی کے ہیڈکوارٹر کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوتے رہے، جن میں بی بی سی پر ’’اسرائیل نواز رپورٹنگ‘‘ کے الزامات لگائے گئے۔
اسی دوران گَری لائینیکر تنازعہ، ایڈیٹوریل جانبداری کے سوالات، اور بین الاقوامی بحرانوں کی کوریج پر مسلسل تنقید نے اس ادارے کے اندرونی مسائل کو نمایاں کر دیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے اربوں ڈالر کے مقدمے کی دھمکی نہ صرف قانونی دباؤ میں اضافہ کرے گی بلکہ عالمی سطح پر بی بی سی کی ساکھ کو بھی چیلنج کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ کیس آگے بڑھتا ہے تو یہ بی بی سی کے لیے تاریخی نقطۂ عطف ثابت ہو سکتا ہے اور بعض مبصرین تو اسے ’’بی بی سی کے روایتی اثرورسوخ کے اختتام کی شروعات‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے:کیا ٹرمپ کی قانونی کارروائی واقعی بی بی سی کی کمزور ہوتی بنیادوں پر آخری ضرب ثابت ہوگی؟اس کا جواب بی بی سی کی بحران سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر منحصر ہے اور تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ بحران جلد ختم ہونے والا نہیں۔


مشہور خبریں۔
لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ بحال
?️ 21 اگست 2023لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے پاکستان تحریک
اگست
پاکستان رہن سہن کے اعتبار سے دنیا کا سستا ترین ملک
?️ 1 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) تحقیقی و تجزیاتی ادارے ’گو بینکنگ ریٹس‘ کی رپورٹ
اگست
ڈیرہ اسماعیل خان: شادی کی تقریب سے واپسی پر چیئرمین سینیٹ کی گاڑی کو حادثہ
?️ 31 اکتوبر 2022خیبرپختونخوا:(سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں چیئرمین سینیٹ صادق
اکتوبر
بھائیوں اور بہنوں کی حمایت جاری رکھیں گے، شہباز شریف کا یوم یکجہتی فلسطین پر بیان
?️ 7 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یوم یکجہتی فلسطین
اکتوبر
لبنان کے معاملات میں کون مداخلت کر رہا ہے، ایران یا امریکہ؟
?️ 21 اگست 2025سچ خبریں: لبنان پر اپنی شرائط مسلط کرنے والے کے لیے یہ
اگست
ہیگ کی عدالت اسرائیل کے جرائم کو نہیں روک سکے گی:امریکی یہودی گروپ
?️ 23 نومبر 2024سچ خبریں:ایک امریکی یہودی گروپ صدائے یهود (JVP)نے بین الاقوامی فوجداری عدالت
نومبر
9 مئی کے 20 ملزمان کو عید سے قبل رہا کردیا جائے گا، اٹارنی جنرل
?️ 29 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے اپنے 13 دسمبر کے حکم
مارچ
جنگ بندی سےاسرائیلی اتحاد یقینی نہیں
?️ 22 جنوری 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وجود کے 75 سالوں میں بحران اور جنگ
جنوری