سچ خبریں: اسرائیلی تجزیہ کار نے کہا کہ غزہ کی جنگ ختم ہو چکی ہے اور رفح پر حملہ ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ایک فوجی تجزیہ کار نے تاکید کی ہے کہ صیہونی فوج کا آخری بڑے پیمانے پر زمینی حملہ خان یونس میں ہوا تھا اور اس کے بعد ہم نے غزہ کی پٹی کے علاقے میں بڑے پیمانے پر زمینی حملے نہیں دیکھے۔
یہ بھی پڑھیں: رفح پر اسرائیل کا حملہ مصر کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ
اسرائیل کے فوجی تجزیہ کار آوی اسخاروف نے زور دیا کہ جنگ جاری رکھنے کی ضرورت کا وہم دینا بند کرو، جنگ ختم ہو چکی ہے، لیکن وہ ہمیں بتانا بھول گئے ہیں
انہوں نے کہا کہ رفح ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں ہے اور وہ اس پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں تاکہ مکمل فتح کے دعوے سے ہمارا خیال ہٹایا جا سکے کیوں کہ انہوں غزہ جنگ میں کچھ بھی حاصل نہیں کیا اور نہ آگے کچھ حاصل کر سکیں گے۔
دوسری جانب یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے منگل کے روز رائے عامہ کو دھوکہ دینے پر مبنی موقف اپناتے ہوئے غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح پر حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہ کہ یہ علاقہ 1.4 ملین فلسطینی پناہ گزینوں سے بھرا ہوا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اس یورپی عہدیدار نے پولیٹیکو کے زیر اہتمام ہالینڈ کے شہر ماسٹرچٹ میں منعقدہ ایک مباحثے میں کہا کہ یہ بالکل ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل رفح پر حملہ کرے۔
یورپی کمیشن کے سربراہ نے جو اس دور کی دوسری مدت کے لیے نامزد کیے گئے ہیں، نے رفح شہر کے اپنے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کی صورتحال ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا رفح پر حملہ ایک سرخ لکیر ہو گا، وون ڈیر لیین نے کہا کہ میں کبھی سرخ لکیر نہیں کھینچتا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اگر نیتن یاہو نے حملہ کیا تو یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہوگا۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اپنے ایک خطاب میں اعلان کیا کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کے واقعات کو تقریباً 7 ماہ گزر جانے کے بعد غزہ کے مکینوں کی صورت حال دن بدن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
گوٹیرس نے کہا کہ میں اسرائیلی کابینہ اور حماس کے رہنماؤں سے جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے پر پہنچنے کو کہتا ہوں، میں اسرائیل کے اتحادی ممالک سے کہتا ہوں کہ وہ اسرائیل کو قائل کریں کہ وہ رفح میں زمینی فوجی آپریشن نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رفح پر حملے کے غزہ کے فلسطینیوں پر تباہ کن اثرات ہوں گے جو مغربی کنارے اور پورے خطے کے لیے خطرناک ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ قافلوں اور انسانی سہولیات اور ضرورت مند لوگوں پر حملے کی اجازت نہیں ہے، میں اسرائیلی کابینہ سے کہتا ہوں کہ وہ غزہ تک امداد کی آمد کے عمل کو تیز کرے اور UNRWA سمیت اس علاقے میں جانے والے دیگر قافلوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
گوٹیرس نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ غزہ میں نئی دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کی جائیں، جنگ نے غزہ میں صحت کا نظام تباہ کر دیا ہے اور اس پٹی کے کچھ ہسپتال اب قبرستانوں جیسے ہیں۔
مزید پڑھیں: رفح پر حملہ اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے: بلنکن
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ UNRWA کی تیار کردہ آزاد رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کا منصوبہ ہے، میں رکن ممالک اور ڈونر پارٹیوں سے کہتا ہوں کہ وہ UNRWA کے کام کو جاری رکھنے کے لیے ضروری فنڈ فراہم کریں۔
آخر میں گوٹیرس نے دعویٰ کیا کہ ہم قبضے کے خاتمے اور قابل رہائش فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد پر حل تک پہنچنے کے لیے کارروائی پر قائم ہیں۔