سچ خبریں:ترک میڈیا نے یونان کو اسلحہ کی فروخت اور اس ملک کو F-35 اسٹریٹجک لڑاکا فروخت کرنے کے لئے سہولیات کی فراہمی کے بارے میں پینٹاگون کے مثبت نظریہ کو واشنگٹن – انقرہ تعلقات کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا ہے۔
انقرہ واشنگٹن تعلقات کا آسمان ابھی بھی ابر آلود ہے اور دوستانہ اور امیدوارانہ اشارے کہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں جبکہ امریکی سینیٹ نے حال ہی میں ایک اور اقدام اٹھایا ہے جس سے ترکی کے مفادات کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے،یونان کو اسلحہ کی فروخت پر پینٹاگون کے مثبت موقف اور اس چھوٹے یورپی ملک کو ایف 35 اسٹریٹجک لڑاکا فروخت کرنے کے لئے سہولیات کی فراہمی کو ترک میڈیا نے واشنگٹن-انقرہ تعلقات کو ایک اور دھچکا قرار دیا ہے۔
یادرہے کہ اگرچہ ترکی کی حکمراں جماعت کے قریبی ذرائع ابلاغ نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے مابین حالیہ ملاقات کی ایک مثبت تصویرپیش کرنے کی کوشش کی ہےلیکن زمینی صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن ایک طرح سے ترکی کو کمتر دکھانے کی کوشش کر رہا ہے ،تاہم اگر افغانستان میں ترکی کی مستقل موجودگی جیسے امور پر بات دونوں ممالک میں بات ہو رہی ہے تو واشنگٹن ایسے معاملات کو ماہر ین کی سطح پر یا زیادہ سے زیادہ نائب وزراء خارجہ کی سطح پر دیکھنا پسند کرتا ہے۔
واضح رہے کہ برلن میں ہونے والی لیبیا کانفرنس کے موقع پر مولود چاووش اوغلو اور انتھونی بلنکن کے درمیان کوئی باہمی ملاقات نہیں ہوئی،یہی وجہ ہے کہ بہت سارے تجزیہ کاروں نے امریکہ اور ترک تعلقات کے منجمد ہونے کی بات کی ہے،امریکہ نے ترکی کے روس سے قریب ہونے اور اس کے ایس -400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کو اچھا بہانہ بنایاہے جس سے نہ صرف ترک صدارتی دفاعی ٹیم پر اسلحہ کی پابندیاں عائد کی گئیں بلکہ ترکی کو ایف 35 جنگی طیاروں کی فراہمی کو بھی ناممکن بنا دیاہے اور اسے اس جدید فائٹر کے نو سو سے زیادہ مختلف حصوں کے مینوفیکچررز کے گروپ سے خارج کردیا گیا ہے۔