کیا امریکہ اور اس کے عربی چیلے یمنی فوج کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟امریکی میڈیا کی زبانی

امریکہ

?️

سچ خبریں: عسکری امور میں مہارت رکھنے واکے امریکی میگزین نے امریکہ اور اس کے علاقائی عرب شراکت داروں کی یمن کی مسلح افواج کو مقبوضہ علاقوں پر حملہ کرنے سے روکنے کی صلاحیت پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔

فوجی امور کے ماہر امریکی میگزین اسٹار اینڈ اسٹرائپ نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی دباؤ کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کے گلے پر انصار اللہ کی چھری

میگزین نے اعتراف کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اسرائیل مخالف یمنی مسلح افواج (انصار اللہ) کی روک تھام نہیں کر سکتا، اس لیے وہ بحیرہ احمر میں صنعاء کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے علاقائی شراکت داروں کی تلاش میں ہے۔

عسکری امور میں مہارت رکھنے والے امریکی مگزین نے یمن کی مسلح افواج کو روکنے میں امریکہ اور اس کے علاقائی عرب اتحادیوں کی فوجی طاقت پر شک کرتے ہوئے لکھا کہ انصار اللہ تحریک کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے فوجی کاروائی یا تعزیری اقدام صورتحال اور صنعاء اور ریاض کے درمیان امن مذاکرات کرنے کی اقوام متحدہ کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں پر تحریک انصار اللہ کے مسلسل حملے، غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں مغربی ایشیائی خطے کی قوموں کے غصے کی حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج کی فضائی بمباری کی وجہ سے غزہ کی وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور 18000 سے زیادہ فلسطینی شہری مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

اس سے قبل یمنی فوج نے گذشتہ ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ صہیونیوں اور مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے بحری جہازوں پر حملے روکنے کا انحصار غزہ میں انسانی امداد بھیجنے اور غزہ کی پٹی کے طاقتور عوام کی حمایت میں صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بحری جہاز جن کا اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے یا وہ وہاں سفر نہیں کرتے ہیں،انہیں گزرنے دیا جائے گا۔

امریکی مگزین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کا سعودی عرب پر انحصار بے سود ہے، کیونکہ وہ تحریک انصار اللہ کے خلاف جارحانہ جنگ میں سب سے زیادہ مایوس فریق ہے کیونکہ وہ خود کو ایسی جنگ سے نکالنا چاہتا ہے جس سے اس کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور اس نے اپنے مطلوبہ نتائج میں سے کوئی حاصل نہیں کیا۔

ایک متعلقہ خبر میں الجزیرہ نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ یمنی مسلح افواج نے مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے ایک اور بحری جہاز کو بحیرہ احمر پار کرنے کی اجازت نہیں دی۔

مزید پڑھیں: یمنی کیسے سیف القدس کو دھار دیتے ہیں؟

اسی بنا پر یمن کی مسلح افواج نے اس جہاز کو مجبور کیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کو عبور کر کے مقبوضہ علاقوں تک نہ پہنچے۔

قبل ازیں مقبوضہ علاقوں میں ایلات بندرگاہ کے جنرل منیجر جدعون جولبر نے اعلان کیا تھا کہ یمنی دھمکیوں کے باعث بحری جہازوں کی مقبوضہ علاقوں کی طرف روانگی روکنے کی وجہ سے اس بندرگاہ کے منافع کا 80 سے 85 فیصد تک نقصان ہوا ہے۔

اس رپورٹ میں جولبر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یمنی دھمکیوں کی وجہ سے اس بندرگاہ کو گزشتہ ماہ کے وسط سے شدید نقصانات کا سامنا ہے۔

مشہور خبریں۔

افغان سرزمین کو دہشت گردی کے استعمال سے روکنے کیلئے عالمی برادری مدد کرے، شہباز شریف

?️ 16 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) شنگھائی تعاون تنظیم  کے 23 ویں سربراہی اجلاس

ایران ترکی کے لیے ایک اہم ملک ہے، ہم غزہ میں ٹرمپ کے منصوبے کو قبول نہیں کرتے:ترک سیاسی رہنما

?️ 21 دسمبر 2025سچ خبریں:حزب سعادت ترکی کے رہبر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا

اطالوی جہاز لائف سپورٹ عالمی لچکدار بیڑے میں شامل 

?️ 6 ستمبر 2025سچ خبریں: غیر سرکاری اطالوی تنظیم Emergency اپنا ایک بڑا سرچ اینڈ

اقلیتوں کی طرف اٹھنے والی ہر نظر کو آہنی ہاتھوں سے روکوں گی، مریم نواز

?️ 31 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کرچکی ہے: صہیونی میڈیا

?️ 23 مئی 2023سچ خبریں:اسرائیل کے سیاسی تجزیہ کار زیوی بریل نے عرب ممالک کے

ایران کے خلاف ڈرون نیٹ ورک بنانے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جدوجہد

?️ 1 ستمبر 2022سچ خبریں:   بدھ کو امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا

افغانستان کی شام اور ترکی کے زلزلہ متاثرین کے لیے امداد

?️ 8 فروری 2023سچ خبریں:طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے اپنے پیغام میں

جرمنی کے کرسمس بازار پر گاڑی سے حملہ، کم از کم 11 افراد ہلاک

?️ 21 دسمبر 2024سچ خبریں:جرمنی کے شہر ماگڈبرگ میں کرسمس بازار پر ایک گاڑی کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے