?️
کیاجولانی کا امریکی دورہ واقعی کامیاب رہا؟
شامی صدر احمد الشرع کا حالیہ دورۂ امریکہ، جس کے دوران انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، ابتدائی توقعات کے برعکس وہ نتائج نہیں لا سکا جن کی دمشق میں امید کی جا رہی تھی۔
سفارتی ماہرین کے مطابق، اس ملاقات کا پروٹوکول معمول کے مطابق نہیں تھا۔ صدر الشرع کو وائٹ ہاؤس کے خصوصی داخلی دروازے سے خوش آمدید نہیں کہا گیا، اور ٹرمپ نے ان کا استقبال دروازے پر نہیں کیا جیسا کہ وہ دیگر سربراہانِ مملکت کے ساتھ کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ اجلاس کے بعد کوئی مشترکہ پریس کانفرنس نہیں ہوئی، نہ ہی امریکی میڈیا کو ملاقات کے مناظر تک رسائی دی گئی۔ یہ سب اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی فریق اس ملاقات کو زیادہ نمایاں نہیں کرنا چاہتا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ محتاط رویہ، شاید الشرع کے ماضی سے جڑا ہو وہ ایک وقت میں القاعدہ سے منسلک رہ چکے ہیں۔ واشنگٹن ممکنہ طور پر اس ملاقات کو عوامی طور پر نمایاں کر کے داخلی سطح پر سیاسی تنازع پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا، خصوصاً جب کہ نائن الیون کے زخم ابھی بھی امریکی معاشرے میں تازہ ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ نے گفتگو کے دوران کہا کہ سوریہ کے ساتھ تعاون سے مشرقِ وسطیٰ میں امن ممکن ہے، لیکن اس ملاقات سے قبل جس فوجی تعاون یا داعش مخالف اتحاد میں شمولیت کی باتیں ہو رہی تھیں، ان پر کوئی عملی اتفاق سامنے نہیں آیا۔ امریکہ کی جانب سے دمشق کے قریب فوجی اڈہ قائم کرنے کی تجویز پر بھی کوئی پیش رفت ظاہر نہیں کی گئی۔
ممکن ہے کہ واشنگٹن نے یہ فیصلہ اسرائیل کی موجودگی اور سلامتی کے حساب سے مؤخر کر دیا ہو۔ بعض اطلاعات کے مطابق، ٹرمپ نے الشرع سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے گرد جهادی کمانڈروں کو کمزور کریں، تاہم صدرِ شام نے جواب دیا کہ ایسا کرنے سے فوج کے اندر بغاوت کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
سب سے زیادہ توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ آیا شام اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے اور ابراہام اکارڈز میں شمولیت کی طرف بڑھے گا۔ مگر ملاقات کے بعد شامی صدر نے فاکس نیوز کو بتایا کہ شام فی الحال ابراہام معاہدے میں شامل ہونے پر غور نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی شام میں پیش رفت، دفاعی ضرورت نہیں بلکہ توسیع پسندی کا مظہر ہے۔ اسرائیل کو 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس جانا چاہیے۔
ان بیانات سے واضح ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔ نہ تو اسرائیل نے قبضہ کیے گئے علاقوں سے واپسی پر رضامندی ظاہر کی، اور نہ ہی شام کسی نئے سمجھوتے پر آمادہ ہوا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ احمد الشرع داخلی طور پر بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ شام اس وقت عملی طور پر چار حصوں میں بٹا ہوا ہے سرکاری کنٹرول والے علاقے، دروزی اکثریتی خطے، کردوں کے زیرِ اثر شمال و مشرقی حصے، اور وہ علاقے جہاں اسرائیل کا قبضہ ہے۔ ایسی صورت میں مؤثر حکمرانی اور تعمیرِ نو کے منصوبے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر مغرب کے ساتھ قربت سے خاطرخواہ نتائج حاصل نہ ہوئے تو دمشق مستقبل میں دوبارہ روس، چین اور ایران کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دے سکتا ہے، یا کم از کم مشرق اور مغرب کے درمیان ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کرے گا۔
مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ احمد الشرع کا دورہ واشنگٹن ایک احتیاط آمیز اور محدود کامیابی کا حامل رہا۔ نہ کوئی بڑا معاہدہ طے پایا، نہ ہی شام کی بین الاقوامی پوزیشن میں فوری بہتری دکھائی دی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ دمشق اس ناکامی کے بعد اپنی خارجہ پالیسی کو کس سمت لے جاتا ہے مغرب کے قریب تر یا مشرق کے زیادہ ہم آہنگ۔


مشہور خبریں۔
ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف نیتن یاہو کی نئی بیان بازی
?️ 31 مئی 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کے میڈیا اور ایران پر دباؤ بڑھانے کی
مئی
چیئرمین سینیٹ سے تاجک صدر کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کوفروغ دینے پر اتفاق
?️ 3 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور تاجکستان کےصدر کے
جون
چین پورے مغرب کے لیے ایک بڑا خطرہ : بولٹن
?️ 30 اکتوبر 2021سچ خبریں: سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ماتحت امریکی حکومت کے قومی
اکتوبر
عراق اور شام کے سرحدی علاقے میں امریکی فوجیوں کی مشکوک نقل و حرکت
?️ 25 جنوری 2025سچ خبریں: عراقی سیکورٹی ذرائع نے عراق اور شام کے درمیان سرحدی
جنوری
حکومت نے عوام پر ٹیکس کا اضافی بوجھ کیوں ڈالا؟
?️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: پاکستان کے حالیہ بجٹ پر نہ صرف اپوزیشن رہنماؤں نے
جولائی
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے لاکھوں افراد کا مظاہرہ
?️ 13 مارچ 2024سچ خبریں:پاکستان میں سراج الحق کی سربراہی میں فلسطینی عوام کے ساتھ
مارچ
لاہور ہائیکورٹ: عمران خان نے بذریعہ وڈیو لنک پیشی کی اجازت کیلئے نئی درخواست دائر کردی
?️ 7 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) ایسے میں کہ جب لاہور ہائی کورٹ کا لارجر
مئی
برکس عالمی خوراک کی حفاظت کا مرکز بننے کے راستے پر
?️ 10 نومبر 2025سچ خبریں: عالمی بینک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی غذائی
نومبر