?️
پاکستان کا بھارت و افغانستان کے مشترکہ بیان پر سخت ردِعمل
پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے درمیان جاری ہونے والے مشترکہ بیان اور امیر خان متقی، قائم مقام وزیرِ خارجہ طالبان، کے حالیہ بیانات پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازع علاقہ ہے جس کا فیصلہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا باقی ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ہفتہ کی شب ایک بیان میں واضح کیا کہ اسلام آباد نے کابل میں افغان سفیر کو طلب کر کے بھارت–افغانستان مشترکہ اعلامیے پر اپنے سخت تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، امیر خان متقی کے اس بیان کو بھی مکمل طور پر مسترد کرتا ہے جس میں انہوں نے دہشت گردی کو پاکستان کا اندرونی مسئلہ قرار دیا تھا۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان بارہا ایسے شواہد فراہم کر چکا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہ افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں اور ان کی پشت پناہی افغانستان کے اندر موجود عناصر کرتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار نہیں کر سکتا، اسے اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اب جبکہ افغانستان میں جزوی امن بحال ہو چکا ہے، پاکستان کے لیے یہ وقت آ گیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کی طرح پاکستان کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود غیر ملکیوں کی موجودگی کو قانون کے مطابق منظم کرے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستانی حکومت کا بنیادی فرض اپنے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، اور اسلام آباد توقع رکھتا ہے کہ کابل کی عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے روکے گی۔
ذرائع کے مطابق، یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے گزشتہ ہفتے بھارت کا دورہ کیا۔ یہ طالبان حکومت کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا ۲۰۲۱ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارت کا پہلا دورہ تھا۔
اطلاعات کے مطابق، متقی پانچ روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچے تھے، جہاں انہوں نے بھارتی حکام سے دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر گفتگو کی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، یہ دورہ طالبان کی جانب سے علاقائی تنہائی سے نکلنے اور بڑے ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اب تک روس واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔
تاریخی طور پر بھارت اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات رہے ہیں، تاہم ۲۰۲۱ میں امریکی انخلا اور طالبان کی واپسی کے بعد بھارت نے اپنی سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
ایف بی آر کی نان رجسٹرڈ ریٹیلرز پر 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
?️ 2 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) رضاکارانہ تاجر دوست اسکیم ناکام ہونے کے بعد
مئی
قومی سلامتی پالیسی سے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا
?️ 28 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے وفاقی
دسمبر
امریکی سینیٹ نے 768 ارب ڈالر کے فوجی بجٹ کی منظوری دی
?️ 16 دسمبر 2021سچ خبریں: بدھ کو سینیٹ میں سینیٹرز نے 768 بلین ڈالر کے
دسمبر
حکومت کا اصل کام عوام کے لئے آسانی پیدا کرنا ہے: وزیراعظم
?️ 14 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا
جولائی
چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف مجھے اردوان ماڈل جیسی پالیسی نظر آرہی ہے
?️ 3 اکتوبر 2023لاہور: (سچ خبریں) سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ
اکتوبر
کیڈٹ کالج وانا پر حملہ بارے وزارت اطلاعات و نشریات کا بیان جاری
?️ 13 نومبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) کیڈٹ کالج وانا پر دہشت گردوں کی جانب
نومبر
قائد انصار اللہ: غزہ کے عوام کی نسل کشی امریکہ اور اسرائیل کا مشترکہ ہدف ہے
?️ 18 جولائی 2025سچ خبریں: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کہا ہے
جولائی
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو کن القابات سے نوازا ہے؟
?️ 10 جولائی 2024سچ خبریں: وزیر دفاع خواجہ آصف نے فون ٹیپ کرنے کے معاملے
جولائی