ٹرمپ کی مداخلت، فرانس کی دائیں بازو کی جماعت کی امریکا سے قربت پر خطرے کی گھنٹی

ٹرمپ

?️

ٹرمپ کی مداخلت، فرانس کی دائیں بازو کی جماعت کی امریکا سے قربت پر خطرے کی گھنٹی

فرانس کے سیاسی حلقوں، بالخصوص بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی (اجتماعِ ملی) کی امریکا سے بڑھتی قربت اور ممکنہ طور پر ’’ٹرمپ کی مداخلت‘‘پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ امریکا فرانس کی داخلی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتا ہے۔

ایرنا کے مطابق، امریکا کے فرانس میں سفیر چارلس کوشنر نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر ایک تصویر شائع کی جس میں وہ دائیں بازو کی جماعت اجتماعِ ملی کی سرکردہ شخصیات مارین لوپن اور جورڈن باردیلا کے ساتھ مسکراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کوشنر نے تصویر کے ساتھ لکھا کہ انہوں نے اس ملاقات کو جماعت کے معاشی اور سماجی پروگرام کو بہتر طور پر سمجھنے کا ایک موقع قرار دیا ہے۔

فرانسیسی میڈیا ہافنگٹن پوسٹ کے مطابق، اگرچہ کوشنر اس سے قبل بھی فرانسیسی سیاسی شخصیات جیسے ایڈوار فلیپ اور برونو روتایو سے ملاقات کر چکے ہیں، تاہم دائیں بازو کی انتہاپسند جماعت کے رہنماؤں سے ملاقات کو خاص طور پر حساس قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا اپنی عالمی اتحادی پالیسیوں کو ازسرنو ترتیب دے رہا ہے۔

رپورٹ میں یاد دلایا گیا ہے کہ 5 دسمبر کو امریکا کی نئی قومی سلامتی حکمتِ عملی دستاویز شائع ہوئی جس میں یورپی یونین کو ’’کمزور‘‘ اور ’’زوال پذیر‘‘ قرار دیا گیا، جبکہ یورپ کو مہاجرتی پالیسیوں کے باعث ’’تہذیبی زوال‘‘ سے دوچار ہونے کی وارننگ دی گئی۔ اس تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ یورپ میں قوم پرست اور دائیں بازو کی جماعتوں کی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔

بائیں بازو کے سیاست دانوں نے اس ملاقات پر سخت ردعمل دیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کی رکن مانون آبری (فرانس اَن سبمِسِو پارٹی) نے اجتماعِ ملی پر ’’غیر ملکی مفادات کی خدمت‘‘ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ یہ جماعت ٹرمپ کی مداخلتی پالیسی کے تحت فرانس کو عدم استحکام سے دوچار کر رہی ہے۔

اسی طرح، فرانسیسی پارلیمنٹ کے رکن اوریلیان سینتول نے کہا کہ یہ تصویر ظاہر کرتی ہے کہ مارین لوپن اور باردیلا ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے سے ’’ہدایات لینے‘‘ آئے ہیں۔ سوشلسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل پیئر ژووہ نے بھی اس خیال کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ لوپن اور باردیلا دراصل ’’فرانس میں ٹرمپ اور پیوٹن کے امیدوار‘‘ ہیں۔

دوسری جانب، جورڈن باردیلا نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ان کا امریکی حکومت سے کوئی خاص تعلق نہیں اور وہ کسی غیر ملکی رہنما کے مداح نہیں ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ اور اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی جیسے رہنماؤں کو ’’جنگ روکنے کی صلاحیت رکھنے والے بہادر مغربی قائدین‘‘ سمجھتے ہیں۔

امریکی سفارت خانے نے اس تنازعے کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سفارت خانہ ’’فرانس کی مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے باقاعدہ رابطے میں رہتا ہے اور آئندہ بھی یہ عمل جاری رکھے گا۔

مبصرین کے مطابق، اصل تشویش یہ ہے کہ 2027 میں ہونے والے فرانسیسی صدارتی انتخابات سے قبل بیرونی دباؤ اور مداخلت کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، جو ملک کی جمہوری سیاست کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج بن سکتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسرائیلی حکومت کا غزہ میں خوراک کی تقسیم کے مراکز پر حملہ

?️ 4 مئی 2025سچ خبریں: فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت نے

فلسطینی بچوں کے خلاف صیہونی جرائم

?️ 20 مارچ 2022سچ خبریں:بیت المقدس کے قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے اعلان

ملکی مسائل کے بارے میں نواز شریف کا بیان

?️ 20 جولائی 2024سچ خبریں: مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے کہا ہے

5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں: وزیر خارجہ

?️ 5 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019

پاکستان کا جنوبی ایشیا میں جوہری جنگ کے خطرے سے متعلق انتباہ

?️ 3 دسمبر 2025سچ خبریں: پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے

ہتھیار اٹھا لو:سینئر ربی کا صیہونیوں سے خطاب

?️ 10 مئی 2022سچ خبریں:حالیہ شہادت طلبانہ کارروائی کے بعد، مقبوضہ فلسطین میں سیفرڈیم کے

بحیرہ اسود سے یوکرین کے ٹھکانوں پر روس نے کیلیبر میزائل داغے

?️ 12 ستمبر 2022سچ خبریں:     میڈیا نے پیر کے روز بحیرہ اسود سے یوکرین

اسٹیٹ بینک نے درآمدی اشیا پر عائد پابندیوں میں نرمی کردی

?️ 28 دسمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خام مال اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے