نسل کشی اور قتلِ عام کے باوجود جرمنی کے اسرائیل سے تعلقات متاثر نہ ہو سکے

جرمنی

?️

نسل کشی اور قتلِ عام کے باوجود جرمنی کے اسرائیل سے تعلقات متاثر نہ ہو سکے

غزہ میں جاری نسل کشی اور بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے قتل کے باوجود جرمنی کے اسرائیل کے ساتھ سیاسی، عسکری اور معاشی تعلقات میں کوئی نمایاں کمی نہیں آئی۔ جرمنی نہ صرف اسرائیل کا مضبوط حامی بنا ہوا ہے بلکہ وہ اس کا دوسرا بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک اور پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار بھی ہے۔

اتوار کو ایرنا کی رپورٹ کے مطابق، جرمن چانسلر فریڈرک مرتس نے مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب جرمنی نے غزہ میں ممکنہ استعمال کے خدشے کے باعث عائد کی گئی اسلحہ برآمدات کی تین ماہ کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق، مرتس—جو غزہ میں اسرائیلی اقدامات کو نسل کشی تسلیم نہیں کرتے—نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، غزہ میں جنگ بندی اور علاقائی امور پر بات چیت کی گئی۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، 2019 سے 2023 کے درمیان امریکا اسرائیل کا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک رہا، جس نے 69 فیصد ہتھیار مہیا کیے، جبکہ جرمنی 30 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ یوں دونوں ممالک اسرائیل کی مجموعی اسلحہ درآمدات کا 99 فیصد فراہم کرتے ہیں۔

صرف 2023 میں جرمنی نے اسرائیل کو 308 فوجی برآمدی اجازت نامے جاری کیے، جن کی مالیت 326.5 ملین یورو رہی—جو 2022 کے مقابلے میں دس گنا اضافہ ہے۔ 2003 کے بعد سے جرمنی اسرائیل کو مجموعی طور پر 3.3 ارب یورو سے زائد کا اسلحہ فروخت کر چکا ہے، جس میں بحری جنگی جہاز اور دیگر عسکری سازوسامان شامل ہیں جو غزہ پر حملوں اور بحری ناکہ بندی میں استعمال ہوئے۔

اس کے علاوہ، جرمنی نے میزائل لانچرز، ٹینک انجنز اور بکتر بند گاڑیوں کے پرزہ جات بھی فراہم کیے ہیں۔ دسمبر میں بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل جرمنی کو طویل فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل دفاعی نظام ایرو-3 فراہم کرے گا، جو اسرائیل کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی برآمدی معاہدہ ہے، جس کی مالیت 3.6 ارب یورو سے زائد ہے۔

جرمنی نے 8 اگست کو اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے اجازت نامے عارضی طور پر معطل کیے تھے اور بڑھتے ہوئے فلسطینی شہریوں کے جانی نقصان پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ تاہم 24 نومبر کو، غزہ میں جنگ بندی کے بعد، برلن نے یہ پابندیاں ختم کر دیں اور دعویٰ کیا کہ صورتحال اب "مستحکم” ہے۔

اس کے باوجود، فلسطینی ذرائع کے مطابق، جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی حملے جاری رہے، جن میں کم از کم 360 فلسطینی شہید اور 900 سے زائد زخمی ہوئے۔ غزہ حکومت کے میڈیا دفتر نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی 591 خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کیا ہے، جبکہ انسانی امداد کی ترسیل بھی سختی سے محدود رکھی گئی ہے۔

جرمنی اسرائیل کا یورپ میں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ 2023 میں اسرائیل نے جرمنی کو 2.64 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، جن میں جدید ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس شامل تھے۔ اسی سال جرمنی نے اسرائیل کو 5.5 ارب ڈالر کا سامان فروخت کیا، جس میں مشینری، الیکٹرانکس، گاڑیاں اور ادویات شامل ہیں۔

جرمنی، زیمنس اور بائر جیسی بڑی کمپنیوں کے ذریعے اسرائیل میں ٹیکنالوجی، تحقیق و ترقی اور وینچر کیپیٹل کے شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ تمام حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ میں جاری قتلِ عام اور عالمی سطح پر اسرائیل پر لگنے والے نسل کشی کے الزامات کے باوجود، جرمنی کی پالیسی میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی اور وہ بدستور اسرائیل کا ایک مضبوط سیاسی، عسکری اور معاشی حامی بنا ہوا ہے۔

مشہور خبریں۔

وزیراعلی نے سندھ جاب پورٹل کا افتتاح کردیا، ملازمتوں کا سلسلہ 15 روز میں شروع ہوگا

?️ 28 اکتوبر 2025کراچی (سچ خبریں) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں سندھ

ایران سے رحم کی بھیک مانگنے سے پہلے جنگی جنون ترک کرو؛صیہونی ماہرِ سلامتی کا انتباہ

?️ 15 جون 2025 سچ خبریں:صیہونی سکیورٹی ماہر یوسی ملمَن نے تل ابیب کو خبردار

اسرائیل کی عالمی تنہائی پر مبنی خفیہ دستاویز کا انکشاف!

?️ 5 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صیہونی وزارت خارجہ کی

کوئی شک نہیں پاکستان میں دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ہاتھ ہے، رانا ثنااللہ

?️ 16 مارچ 2025فیصل آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہونے کا امکان ہے

?️ 24 دسمبر 2021لاہور (سچ خبریں)تفصیلات کے مطابق وزرات خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے

اسد قیصر کا پاک افغان امن معاہدے کا خیر مقدم

?️ 19 اکتوبر 2025پشاور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی

عبداللہ ثانی نے جولانی سے کیا کہا؟

?️ 27 فروری 2025 سچ خبریں: شام کے عبوری دور کے سربراہ احمد الشرع جولانی

کیا رفح پر حملہ امریکہ کی مرضی سے ہوا ہے؟

?️ 11 مئی 2024سچ خبریں: یمن کی انصار اللہ کے رہنما نے رفح میں صیہونی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے