مقبوضہ فلسطین میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانہ کا باقاعدہ افتتاح

فلسطین

سچ خبریں:متحدہ عرب امارات اسرائیلی صدر کی موجودگی میں بدھ کے روز مقبوضہ فلسطین میں اپنا سفارت خانہ باضابطہ طور پر کھولنے والا ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ٹائمز آف اسرائیل نے اتوار کے روز اطلاع دی کہ متحدہ عرب امارات بدھ کے روز اسرائیلی صدر اسحاق ہرزگ کی موجودگی میں مقبوضہ فلسطین میں اپنا سفارت خانہ ایک تقریب میں باقاعدہ طور پر کھولنے والا ہے۔

واضح رہے کہ صہیونی حکومت نے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں پہلے ہی ایک سفارت خانہ کھول دیا ہے اور اسرائیلی وزیر خارجہ یئر لاپڈ نے جون کے آخر میں دبئی میں اپنا قونصل خانہ کھولا،دبئی میں اسرائیلی قونصل خانے کے افتتاحی موقع پر لاپڈ نے تل ابیب-ابوظہبی تعلقات کو معمول پر لانا ایک "تاریخی لمحہ” قرار دیا اور دعوی کیا کہ یہ وہ وقت ہےجب ہم نے جنگ کے مقابلے میں امن کا انتخاب کیا ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی خطے میں صیہونی حکومت کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی منصوبہ بند کوششوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف خلیج فارس کے جنوبی ممالک کے متحدہ محاذ کی تشکیل کے تحت آخرکار صیہونی حکومت، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے(ابراہیم معاہدہ کے نام سے جانا جاتا ہے) پر دستخط ہوگئے۔

ان ممالک کے صیہونی حکومت کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے بعد مراکش اور سوڈان نے بھی اس معاملے پر عمل کیا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا،واضح رہے کہ ابراہیم معاہدے پر دستخط ہونے کے صرف کچھ ہفتوں کے بعد دونوں عرب ریاستوں نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کو مالی اعانت فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے ، اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے فلسطینیوں کے لیے ان کے مؤقف کو متاثر نہیں کیا جائے گا اور وہ اپنے مؤقف پر باقی رہیں گے۔

واضح رہے کہ ان ممالک جنھوں نے کئی دہائیوں سے مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کا دعوی کیا ہے، کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بارے میں فلسطینی حکام نے شدید تنقید کی ۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے