سچ خبریں:سعودی حکومت نے39 دنوں تک اپنی تمام سیاسی، سفارتی، میڈیا اور اقتصادی طاقت کو استعمال کیا، اپنے تمام کارڈز میز پر رکھ دیے نیز دھمکیاں اور لالچ دیتے ہوئے لبنان کے اندر اور باہر سے سمجھوتہ کرنے والوں اور عسکریت پسندوں کی ایک بڑی ٹیم تیار کی تاکہ لبنانی وزیر اطلاعات کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرے۔
ظاہر سی بات ہے کہ جب دونوں ملکوں کے تعلقات فوجی کشیدگی یا بغاوت کی منصوبہ بندی کے ذریعے مداخلت کرنے کی حد تک کشیدہ ہوں تو سفارتی تعلقات منقطع کر دینا اور محاصرے کا خطرہ منطقی اور عام ہے، لیکن جب آپ کسی حکومت کے کسی وزیر کے بیانات کی وجہ سے معاشی تعلقات منقطع کرنے اور محاصرہ کرنے نیز اس ملک کے شہریوں کو بے دخل کرنے کی دھمکی کے بارے میں سنیں توجان لیں کہ غیر معقول طاقت کا استعمال کرنے والی دو جماعتوں میں سے ایک سعودی عرب ہے۔
لبنان کے وزیر اطلاعات جارج قرداحی نے اپنے بیان کے 39 دن بعد استعفیٰ دے دیا جس کو سعودی حکومت نے لبنانی حکومت کے ساتھ بحران پیدا کرنے کا ایک عنصر قرار دیا، جب کہ انھوں نے استعفیٰ نہ دینے کے لیے پانچ ہفتے سے زائد عرصے تک مزاحمت کی، اس بحران اور قرداحی کے استعفیٰ کے بعد ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ سعودی عرب کچھ وجوہات کی بنا پر ہار گیا ہے:
۔ سعودی عرب قرداحی کے بیانات کو لبنان میں مزاحمت کے ساتھ بحران پیدا کرنے اور اس کے نتیجے میں مزاحمت کی شبیہ کو خراب کرنے نیز لبنانیوں کو حزب اللہ کے خلاف اکسانے کا پیش خیمہ بنانا چاہتا تھا، بحران کے ابتدائی دنوں میں سعودی میڈیا کی مہم نے قرداحی کے ریمارکس پر توجہ مرکوز کی (جس میں ریاض کے خلاف کوئی توہین نہیں تھی)،تاہم اس کے بعد سعودی حکومت نے تسلیم کیا کہ بحران قرداحی کے ساتھ نہیں بلکہ لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ ہے اور قرداحی پر استعفیٰ دینے یا انھیں معزول کرنے کے لیے دباؤ ڈال کر اپنے کام خیال میں حزب اللہ پر فتح حاصل کرنے کی کوشش کی، اور کہا کہ یہ بحران کا ایجاد کرے گا اور اس نے لبنان کے لیے سیاست کا راستہ اختیار کیا ہے۔،تاہم سعودی عرب کی پہلی شکست اور مایوسی اس وقت ہوئی جب حزب اللہ نے قرداحی کے استعفے کی مخالفت پر اصرار کیا اس لیے کہ اس میں سعودی حکام کو تاوان اور لبنان کے اندرونی معاملات میں براہ راست مداخلت شامل ہے۔
۔ اس کے بعد، اس سعودی عرب کے لیے اپنی عزت اور بے عزتی کا مسئلہ بن گیا کہ سعودی رہنما ریاض کی توہین کرنے والے لبنانی وزیر کو استعفیٰ دینے پر مجبور نہیں کر سکے،اب قرداحی کا استعفیٰ دلوا رک میڈیا پر بھی فتح ثابت کرنا تھا،تاہم قرداحی نے مزاحمت کی اور ضمانت کے بغیر استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔
پانچ ہفتے گزر گئے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ سعودی عرب نے اپنے دوسرے نقصان کے ریکارڈ میں ایک نیا صفحہ درج کر لیا۔