?️
غزہ کے قتل عام میں سلامتی کونسل بھی برابر کی شریک
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت صرف بمباری یا توپ خانہ تک محدود نہیں رہی۔ اب یہ جنگ ایک منظم اور خاموش نسل کشی کی صورت اختیار کر چکی ہے، جہاں بھوک، قحط، طبی سہولیات کی تباہی اور صفوں میں کھڑے بچوں پر فائرنگ، ظلم کی نئی شکل بن چکی ہے۔
جولائی 2025 کی ایک تصویر دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہےایک خاک آلود چہرے والی بچی، ہاتھ میں خالی دیگ لیے، خوف زدہ نظروں سے ایک آدھ پکی دیگ کو دیکھ رہی ہے، جبکہ اس کے اردگرد درجنوں بچے بھوکے، دیگیں تھامے، ایک بالٹی خوراک کی طرف لپک رہے ہیں۔ یہ تصویر چیخ چیخ کر دنیا سے سوال کرتی ہے: کیا واقعی انسانی حقوق اب بھی کوئی حقیقت رکھتے ہیں؟
اقوام متحدہ کے انسانی امدادی ادارے (UNOCHA) کے مطابق، جولائی 2025 تک غزہ میں شہداء کی تعداد 59,000 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 17,000 سے زائد بچے اور 9,000 خواتین شامل ہیں۔ یہ اعدادوشمار نہ کسی پروپیگنڈا ادارے کے ہیں، نہ کسی سیاسی گروہ کے، بلکہ عالمی ادارے WHO اور FEWS NET کی تصدیق شدہ رپورٹوں پر مبنی ہیں۔
اسرائیل نے "خوراک کی جنگ” شروع کی ہے یونیسف کے مطابق، روزانہ غزہ میں زندہ رہنے کے لیے کم از کم 300 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے، جبکہ اسرائیل محض چند ایک کو داخلے کی اجازت دیتا ہے۔ بچوں کو نان کی لائنوں میں نشانہ بنایا جا رہا ہے، صرف ایک ہفتے میں 73 افراد خوراک کی تقسیم کے دوران مارے گئے۔
غزہ کا یورپی اسپتال اور خان یونس کا نصر اسپتال براہ راست حملوں کا نشانہ بنے۔ بچوں کے واحد کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر مروان سلطان اپنے اہلخانہ سمیت شہید ہو گئے۔ اب تک 1,500 سے زائد طبی عملہ اور 250 سے زیادہ اسپتال تباہ یا ناقابل استعمال ہو چکے ہیں۔
صاف پانی کی عدم دستیابی، سیوریج کا نظام مفلوج، اور نتیجتاً مننژائٹس، خونی اسہال اور جلدی بیماریاں پناہ گزینوں کے کیمپوں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے غزہ کی صورتحال کو "تخیل سے بھی بدتر انسانی المیہ” قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جو یوکرین کے لیے ہر ہفتے ہنگامی اجلاس بلاتی رہی، غزہ میں جاری قتل عام پر صرف رسمی بیانات جاری کر رہی ہے۔ امریکا نے ہر الزاماتی قرارداد کو ویٹو کیا، اور امن کے اس علامتی ادارے کو اسرائیل کے شریک جرم میں تبدیل کر دیا۔
SIPRI کے مطابق، 2024 میں امریکا نے اسرائیل کو 4.2 ارب ڈالر کی فوجی امداد دی۔ وہی ہتھیار جنہوں نے اسکولوں، اسپتالوں اور مساجد کو ملبے میں بدلا، امریکا کے کارخانوں میں تیار ہوئے۔یہ بین الاقوامی نظام کے اخلاقی دیوالیہ پن کا آئینہ ہے۔ اگر عالمی ادارے بھوک سے مرنے والے بچوں پر بھی خاموش رہیں، تو پھر وہ کب آواز اٹھائیں گے؟
عالمی ضمیر کو جگانے کے لیے عوام کو آواز بلند کرنا ہوگی۔ احتجاج کریں، میڈیا پر دباؤ ڈالیں، عالمی دستخطی مہمات چلائیں، کیونکہ اگر آج غزہ خاموش ہوا، تو کل کوئی اور نشانہ ہوگا۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
سندھ : فائیو جی ٹیکنالوجی پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد، درخواست گزارپر جرمانہ عائد
?️ 9 اکتوبر 2021کراچی (سچ خبریں) سندھ ہائی کورٹ میں فائیوجی ٹیکنالوجی اور کوروناویکسین کیخلاف
اکتوبر
ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم تصاویر لیک، پمز ہسپتال کی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس طلب
?️ 13 نومبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی
نومبر
ایپل کے نئے آئی فون13 میں نیا کیا ہے؟ جانئے اس رپورٹ میں
?️ 6 اپریل 2021کیلی فورنیا (سچ خبریں) ایپل نے گزشتہ سال اکتوبر میں آئی فون12
اپریل
ملالہ کے بیان پر متھیرا کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار
?️ 3 جون 2021کراچی (سچ خبریں) گلوکارہ متھیرا نے نوبل انعام یافتہ ملالہ کے ووگ
جون
عمران خان کی توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
?️ 5 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے
اکتوبر
ترکی سے امریکی سفیر کو نکالنے پر امریکہ کا ردعمل
?️ 24 اکتوبر 2021سچ خبریں:ترکی سے امریکی سفیر کو ملک بدر کیے جانے پر رد
اکتوبر
ٹرمپ نے وزارتِ تعلیم کیوں ختم کی؟ امریکہ کے اندر نیا تنازعہ
?️ 24 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ایک انتہائی
مارچ
2022 قطر ورلڈ کپ کی علامتوں کا کیا مطلب ہے؟
?️ 25 دسمبر 2022سچ خبریں: 2022 ورلڈ کپ کے اختتام کے ساتھ ہی قطری میڈیا
دسمبر