سچ خبریں: خوراک کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ بعض ممالک کی جانب سے UNRWA کی مالی امداد میں کمی کے بعد غزہ کی پٹی میں قحط ناگزیر ہو گیا ہے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق خوراک کے شعبے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کی مالی امداد معطل کرنے کے بعد قحط غزہ میں ناگزیر ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: UNRWA کے ساتھ صیہونیوں کا سلوک
فخری نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ حمایت روکنے کا مطلب غزہ کی پٹی میں 2.2 ملین فلسطینیوں کو بھوک کے بوجھ تلے چھوڑنا ہے۔
امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، اٹلی، انگلینڈ، فن لینڈ، جرمنی، نیدرلینڈز، فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان اور آسٹریا نے اب تک UNRWA کو اپنی امداد روک دی ہے۔
صیہونی حکومت کے اس بے بنیاد دعوے کے بعد حال ہی میں نیوزی لینڈ کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس میں اقوام متحدہ کے اس ادارے کے ملازمین پر طوفان الاقصی آپریشن میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
UNRWA نے اپنے 12 ملازمین کے کنٹریکٹ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا اور کمشنر جنرل Filipe Lazzarini نے ایک بیان میں کہا کہ اس تنظیم نے ان ملازمین کے کنٹریکٹ کو فوری طور پر ختم کرنے اور سچائی سامنے آنے تک تحقیقات شروع کرنے نیز ایجنسی کی انسانی ہمدردی کی فراہمی کی صلاحیت کو تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی صورتحال کے بارے میں UNRWA کی رپورٹ
لازارینی نے پہلے اعلان کیا تھا کہ UNRWA کو مالی امداد معطل کرنے کے متعدد ممالک کے فیصلے سے خطے میں خاص طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی سرگرمیوں کو خطرہ ہے اور ممالک سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا۔