سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں مقیم 200000 فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے خیمہ شہر میں ملک بدر کرنے کا خوفناک منصوبہ کنسیٹ کے انتخابات کے چند مراحل میں فلسطینیوں کو شامل کرنے کے مقصد سے تیار کیا گیا ہے۔
میڈل ایسٹ آئی تجزیاتی ویب سائٹ نے ’’اسرائیلی انتخابات؛ نوآبادیات کو بچانے کے لیے متاثرین کو صدمہ” کےعنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات سے قبل فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے خوفناک منصوبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینی شہری نہ صرف یہ کہ صہیونی "بائیں بازو” کے لیے اضافی قوت نہیں ہیں، بلکہ اپنے لوگوں اور وطن کے لیے ایک اہم حصہ اور لڑنے والی افواج ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں انتخابات یکم نومبر کو ہوں گے جبکہ تقریباً تین ہفتے قبل اسرائیل کی ایک ممتاز یونیورسٹی نے عبرانی زبان کے اخبار Haaretz میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس کا عنوان تھا 400 بسیں اور ایک خیمہ شہر؛ اس طرح دو دن میں 200000 اسرائیلی عربوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
یورام یوولایک ماہر نفسیات اور نیورو سائنس دان کے طور پر جو رائے عامہ کے انتظام کے ماہر ہیں اور جو اسرائیل کے بائیں بازو کے کیمپ میں اور قبضے کی مخالفت کے ساتھ کھڑے ہیں، ایک خوفناک منظر پیش کرتے ہیں۔ ایک ایسا منظر نامہ جو صیہونی وزیر انصاف اِٹمار بین گوئیر ، وزیرِ صحت بازالیل سموٹریچ اور جنرل زوئی فوگل عوامی تحفظ کے نام سے تیار کیا ہے۔
اس منصوبے میں خوف و ہراس پھیلانا بھی شامل ہے کیونکہ یوویل نے انتخابات کے فوراً بعد نومبر میں ہونے والے واقعات کی ایک سیریز کی وضاحت کی ہے جس کی بنیاد پر اچانک فوجی آپریشن کیا جائے گا اور دو ماہ کے اندر مقبوضہ علاقوں میں مقیم دو لاکھ فلسطینی شہریوں کو اکٹھا کر کے 400 بسوں کے ذریعے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں ایک ٹینٹ سٹی تک پہنچایا جائے گا، انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جلاوطن شہریوں کو کبھی واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور یہ آپریشن 1948 کے علاقوں میں موجود دیگر فلسطینیوں کو ڈرا دھمکا کر مکمل کیا جائے گا جس کے بعد یہ شہری مسلسل دہشت کی حالت میں رہیں گے۔