سچ خبریں:صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کی وزارت کے عہدے پر بنیاد پرست جماعت کے سربراہ ” عوتسما یهودیت” کی تقرری نے مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی میں شدت پیدا کر دی ہے اور رپورٹس اس حکومت کے پولیس سربراہ کے ممکنہ استعفیٰ کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
صہیونی اخبار “اسرائیل ہیوم” نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کے پولیس چیف کوبی شباتی پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سابق اور موجودہ پولیس حکام چاہتے ہیں کہ شباتی کو صیہونی وزارت داخلہ میں تقرری کے امیدوار ایتامار بن گویر کی تجویز کردہ اصلاحات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
صیہونی حکومت کے سابق اور موجودہ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ” بن گویر ” کی کوشش ہے کہ وہ اپنے مطلوبہ افسران کو متعلقہ عہدوں پر تعینات کریں اور قانون میں تبدیلی کرکے اس حکومت کی پولیس کی خود مختاری کو ختم کر دیں، ان مسائل میں سے پولیس چیف کے طور پر “شباتی” کی حیثیت کم ہو رہی ہے، یاد رہے کہ شباتی نے پہلے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی پولیس کی آزادی کو سیاسی مسائل سے متاثر نہیں ہونے دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ وہ بن گویر کی مطلوبہ اصلاحات کے شدید مخالفین میں سے ایک ہیں، جو پولیس کو اپنے کنٹرول کے لیے آلہ کار بنانے اور اسے پالیسی سازی کی طاقت سے محروم کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، صہیونی انفارمیشن سائٹ “اسرائیل نیوز” نے اس ہفتے شباتی اور بن گویر کے درمیان پہلی ملاقات کی خبر دیتے ہوئے لکھا کہ شباتی اس ملاقات میں ممکنہ طور پر بن گویر کے خلاف اپنی مخالفت کا اعلان کریں گے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت میں بنیاد پرست اور دائیں بازوں کی مذہبی جماعتوں پرستوں کے بڑھتے اثر و رسوخ سے اس حکومت کے سیاسی اور عسکری حلقوں کے ساتھ ساتھ عوامی حلقوں میں بھی سخت تشویش پائی جاتی ہے اور اندرونی اختلافات میں اضافہ ہوا ہے۔