سچ خبریں: عالمی کپ سے تقریباً دو ماہ قبل عبرانی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے حکام اور قطری حکام کے درمیان براہ راست رابطے ہیں۔
عبرانی چینل کان کے دعوے کے مطابق آج صیہونی حکومت کے متعدد عہدیداروں نے حال ہی میں قطری حکام سے ورلڈ کپ کے حوالے سے بات چیت کے لیے دوحہ کا سفر کیا ہے۔
کاہن نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کہا کہ تل ابیب عالمی کپ کے دوران مقبوضہ علاقوں کے رہائشیوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے قطر میں مفادات کے تحفظ کا دفتر کھولنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن قطر کی جانب سے اس درخواست کو سرد ردعمل کے ساتھ پورا کیا گیا ہے۔
اس دعوے کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں۔ لیکن اس رپورٹ کی اشاعت کے لمحے تک دوحہ اور تل ابیب اس میدان میں کسی حل پر نہیں پہنچے ہیں۔
کاہن نے مزید کہا کہ قطر نے تل ابیب سے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے دوحہ جانے کی اجازت دے۔
اس رپورٹ کے مطابق صہیونی صحافیوں کو قطر کا سفر کرنے کی اجازت ہوگی لیکن ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے ساتھ رپورٹر کا کارڈ لائیں۔
یہ دعویٰ اس وقت کیا گیا ہے جب خبر رساں ذرائع نے بتایا تھا کہ قطر ورلڈ کپ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے اپنے سسٹم میں مقبوضہ فلسطینی علاقے کے عنوان سے اسرائیل کا نام درج کر لیا ہے۔
ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ قطر کے اس اقدام سے مقبوضہ علاقوں کے باشندوں اور صیہونی حکومت کے حکام ناراض ہیں۔