سچ خبریں:صیہونی جیلوں سے موصول ہونے والی رپورٹوں اور دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ صیہونی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی صورتحال نازک ہے۔
صہیونی جیلوں میں قیدی بن کر رہنا فلسطینیوں کے لیے ایک پریشان کن تجربہ ہے، فلسطینی آبادی کا پانچواں حصہ قبضے کے آغاز سے ہی کسی نہ کسی وقت قید کیا گیا ہے، 1967 میں ہونے والی چھ روزہ جنگ کے بعد سے صیہونی حکومت نے 700000 سے زیادہ جن افراد کو قید کیا ہےان میں زیادہ تر فلسطینی ہیں جن میں سے کچھ کی حراست میں موت ہو گئی جبکہ کچھ ابھی تک قید میں ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق ہزاروں فلسطینی بغیر کسی الزام کے صیہونی انتظامی حراست میں ہیں جنہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ انھیں کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدی خوفناک حالات میں رہتے ہیں اور ان کے ساتھ ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کے گروپوں نے اسرائیلی جیلوں میں جسمانی اور نفسیاتی تشدد کی مختلف شکلوں کو دستاویزی شکل دی ہے جس میں من مانی مار پیٹ، قید تنہائی کا زیادہ استعمال اور گھر والوں سے ملنے کو روکنا شامل ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ زیر حراست فلسطینی افراد سے پوچھ گچھ کے دوران شن بیٹ (اسرائیلی داخلی سلامتی سروس) کی طرف سے استعمال کی جانے والی تکنیک تشدد پر مشتمل ہے جبکہ فلسطینی قیدی شروع میں قلم اور کاغذ سے محروم تھے، تاہم اب ان کے لیے کتابوں پر بھی پابندی لگا دی گئی۔