سچ خبریں:عمان یونیورسٹی کے ایک پروفیسر اور سائبر ایکٹوسٹ نے صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے عرب حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے انہیں تخت پر برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
عمان یونیورسٹی کے پروفیسر حیدر بن علی اللواتی نے ایک سلسلہ وار ٹویٹس میں ان عرب حکومتوں پر تنقید کی جو اپنی قوموں کی مرضی کے خلاف صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے ہیں اور اس طرح فلسطینی عوام اور ان کی جائز مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ان کے سیاسی، سکیورٹی اور فوجی مفادات کی ضمانت ہے، وہ دھوکے میں ہے،عمانی پروفیسر اور سماجی کارکن نے مزید کہا کہ قابض حکومت امت مسلمہ پر غلبہ پانے اور انہیں تقسیم کرنے نیز اسلام کی توہین کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی، نہ کہ بقائے باہمی، تعاون اور امن کے لیے۔
واضح رہے کہ عرب ممالک کے بعض حکمراں حالیہ برسوں میں بالخصوص سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی ریل گاڑی میں اس خوش فہمی میں سوار ہوئے ہیں کہ غاصبوں کے ساتھ دوستی اور فلسطینی عوام کے ساتھ غداری کرکے وہ اپنے تخت و تاج کو بچا لیں گے۔