سچ خبریں:صیہونی تجزیہ کار نے اس حکومت کو درپیش اہم اور بڑے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے ایران اور حزب اللہ کو صیہونیوں کے لیے سب سے بڑے خطرات قرار دیا۔
صیہونی تجزیہ نگار تال لو رام نے لکھا کہ اسرائیلی فوج کو مستقبل میں پانچ بڑے خطروں کا سامنا ہوگا جن میں سے پہلا خطرہ ایران ہے، صیہونی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ امریکہ، اس کے یورپی اتحادیوں اور ایران کے درمیان ایٹمی معاملات پر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور ممکن ہے اس معاہدے سے ایران کے سر سے فوجی حملے کا خطرہ ٹل جائے، انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل کے پاس ایران پر حملہ کرنے کا کوئی قابل اعتماد آپشن موجود نہیں ہے لیکن صیہونی فوج آنے والے سالوں میں ایران سے ممکنہ جنگ کے لئے خاموش تیاری جاری رکھے گی۔
صیہونی تجزیہ کار نے مزید لکھا ہے کہ دوسرا چیلنج صیہونی فوج کو اپنے فوجی اداروں میں انسانی فورس کے بحران سے شکار ہونے کا ہے، اعلی افسروں پر اعتماد گزشتہ برسوں میں بہت کم ہوگیا ہے اور اس کے لئے بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا چیلنج اور شاید سب سے خطرناک حزب اللہ کا ہے، حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لبنان اسرائیل آبی سرحدوں کے معاملے پر حالیہ کشیدگی جاری ہے، کاریش کے تیل کے علاقے میں اسرائیلی فوج نے مقابلے کے لئے اسپیشل فورسز کی تریبت کا سلسلہ شروع کیا ہے اور ساتھ ہی فضائیہ کے لئے نئے ہتھیار تجویز کیے ہیں کیونہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا احتمال کافی زیادہ ہے۔
صیہونی تجزیہ نگار کے مطابق چوتھا بڑا چیلنج صیہونی فضائیہ کی آزادی کے دور کا خاتمہ ہے، مخالف فریق کے پاس فضائی دفاع کی توانائیوں نے اس آزادی کا خاتمہ کر دیا ہے، آج اسرائیل ہمسایوں کی فضائی حدود میں ڈرون طیارہ بھیجتے ہوئے بھی کئی دفعہ سوچتا ہے کیونکہ اس طیارہ کو نشانہ بنائے جانے کی صورت میں معاملات کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے جو اسرائیل موجودہ صورتحال میں نہیں چاہتا۔
صیہونی تجزیہ نگار نے مزید لکھا کہ صیہونی فوج کو پانچواں بڑا چیلنج غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے ہیں،صیہونی فوج نے دراز مدت کے جنگ بندی کی بات کی ہے لیکن شاید یہ صرف ایک آرزو کے طور پر ہی باقی رہ پائے کیونکہ آج مغربی کنارے کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔