سچ خبریں: سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک باضابطہ اور دوٹوک بیان جاری کیا جس میں فلسطین کی حمایت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جب تک فلسطین کی آزاد ریاست قائم نہیں ہو جاتی اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے ایک سرکاری اور فیصلہ کن بیان جاری کرتے ہوئے فلسطین کی حمایت پر تاکید کی ہے اور کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر ہمارا موقف یہ ہے کہ فلسطین کی برادر قوم کو اپنے جائز حقوق کے حصول کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے لیے بڑی شرطیں
سعودی عرب نے مزید کہا کہ ہم نے واشنگٹن کو مطلع کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر مشتمل مشرقی بیت المقدس کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی اور غزہ پر اسرائیل کی جارحیت بند نہیں ہو جاتی۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنا اور غزہ کی پٹی سے تمام اسرائیلی قابض فوجوں کا انخلاء اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے علاوہ ایک شرط ہے۔
اس سے قبل غیر سرکاری رپورٹس میں، ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کا ذکر سعودی عرب کے لیے تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی شرط کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کل امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سعودی عرب پہنچے اور مغربی ایشیا کے وسیع تر 5 روزہ دورے میں امریکی وزیر خارجہ کے پہلے پڑاؤ کے طور پر سعودی عرب میں قیام کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب فلسطین کے ساتھ ہے یا اسرائیل کے؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان معمول کے معاہدے پر مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی پیشگی شرط کے طور پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے اپنے موقف پر قائم اور پرعزم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔