?️
سچ خبریں:فری میسنز دنیا میں ایک نیا نظام چاہتے ہیں جس میں ایک دوسرے کے ساتھ مذاہب کی عالمگیر انسانی بقائے باہمی کی آڑ میں قابضوں، قاتلوں اور مجرموں کے ساتھ بقائے باہمی کو معمول بنایا جائے تاکہ کوئی بھی مسلمان جو اپنے اصولوں کے مطابق صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کرے وہ دہشت گردی کا حامی ،امن کا دشمن اور انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے دیا جائے۔
کہا جاتا ہے کہ 15 امریکی یہودی ریپبلکن رہنماؤں کے ایک گروپ نے گذشتہ جون میں سعودی عرب کا سفر کیا تھا تاکہ سعودی حکومت کو ابراہیم معاہدے پر دستخط کرنے یا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی ترغیب دی جا سکےجبکہ ریاض پہنچنے سے پہلے اس ٹیم نے کچھ دیر تل ابیب میں اعلیٰ اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ یہ معاہدہ مغربی ممالک، صیہونیت اور فری میسنری کی عالمی پالیسیوں کی بنیاد پر اسلام کے نظریاتی اصولوں سے لڑنے اور ان کو مسخ کرنے کے لیے بنایا گیا تھاتاکہ یہودیت کو مضبوط کر کے اس بات رائے عامہ کو ذہن نشین کروایا جائے کہ یہودی ایک منتخب قوم ہے ۔
واضح رہے کہ فری میسن کے اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ ابراہیمی مذاہب یعنی اسلام، عیسائیت اور یہودیت کے باپ کے طور پرحضرت ابراہیم کی پیروی کریں اور اس طرح وہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات کو کمزور اور مٹانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فری میسنز دنیا میں ایک نیا نظام چاہتے ہیں جس میں ایک دوسرے کے ساتھ مذاہب کی عالمگیر انسانی بقائے باہمی کی آڑ میں قابضوں، قاتلوں اور مجرموں کے ساتھ بقائے باہمی کو معمول بنایا جائے تاکہ کوئی بھی مسلمان جو اپنے اصولوں کے مطابق صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کرے وہ دہشت گردی کا حامی ،امن کا دشمن اور انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے دیا جائے جبکہ یہ دیکھتے ہوئے کہ ابراہیم معاہدے کے رہنما (ٹرمپ) عہدے پر نہیں رہےلہذا اس میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔
یادرہے کہ امریکہ نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو معاہدے میں شامل ہونے کی ترغیب دے کر اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کی، روزین جو اس سے قبل 1993 میں اس وقت کے اسرائیلی وزیر خارجہ شمعون پیریز کی درخواست پر سعودی عرب گئے تھے، نے کہا کہ جب وہ سعودی عرب پہنچے تو انہوں نے بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے چند سالوں کے دوران ہونے والی پیش رفت کو دیکھا، ان کے بقول یہ پیش رفت شہری حقوق اور خواتین کے حقوق” پر سعودی اقدامات تھے۔
جب روزن 1993 میں سعودی عرب سے واپس آئے تو انھوں نے پیریز کو بتایا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر آنا کم از کم ایک یا دو صدی تک نہیں ہو گا، تاہم سعودی عرب کے اپنے نئے دورے کے بعد انھوں نے کہا کہ تعلقات معمول پر آنے کا وقت بہت قریب ہے۔


مشہور خبریں۔
وزیراعظم کی صدر سے ملاقات؛ سیاسی، معاشی اور سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
?️ 15 جولائی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے وزیرِ اعظم
جولائی
بھارت کا یوم آزادی برطانیہ اور یورپ میں کیسے منایا گیا؟
?️ 16 اگست 2023سچ خبریں: برطانیہ اور یورپ کے متعدد شہر منگل15اگست کو بھارت کے
اگست
چین سے افغانستان میں دوبارہ اثر و رسوخ حاصل کرنے کی امریکی کوششیں
?️ 10 جون 2025سچ خبریں: 2021 میں کابل سے نیٹو کے انخلاء کے بعد، امریکہ
جون
اسرائیلی فوڈ انڈسٹری کے مصنوعات میں خراب خام مال کے استعمال کا انکشاف
?️ 5 اگست 2025سچ خبریں: ہیکنگ گروپ "سائبر سپورٹ فرنٹ” نے اپنے ٹیلی گرام چینل
اگست
غزہ کی پٹی میں خوفناک نسل کشی/ کچھ خاندان دنیا سے غائب ہو رہے ہیں:ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ
?️ 18 جون 2024سچ خبریں: امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے انکشاف کیا
جون
صیہونی ایک بار پھر سعودی عرب سے خوش
?️ 28 ستمبر 2023سچ خبریں: سیاحت سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے
ستمبر
ترکی میں طالبان مخالف افغان قومی مزاحمتی کونسل کا قیام
?️ 23 مئی 2022سچ خبریں:ترکی کے دارالحکومت میں انقرہ ہونے والے ایک اجلاس میں افغانستان
مئی
عالمی برادری کشمیر، فلسطین کے تنازعات کو حل کرے : شبیرشاہ
?️ 9 اکتوبر 2024سرینگر:(سچ خبریں) نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں غیرقانونی طورپرنظربند کل جماعتی
اکتوبر