سچ خبریں:دوسری جنگ عظیم میں جب امریکہ نے جاپان کو شکست دینے کے لیے ایٹم بم کا استعمال کیا، آج تک اس طرح کے رویے کے دہرائے جانے کا خدشہ ہمیشہ موجود رہتا ہے اور اسی لئےایٹم وار ہیڈز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حال ہی میں Statista ویب سائٹ نے ایسوسی ایشن آف امریکن سائنٹسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنوری 2022 سے جنوری 2023 تک دنیا میں ایٹمی وار ہیڈز کی تعداد میں 136 کا اضافہ ہوا۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر چین، روس، شمالی کوریا، پاکستان اور بھارت نے کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس اضافے کی اکثریت کا تعلق چین سے ہے اور بیجنگ نے اپنے ذخیرے کو 350 جوہری وار ہیڈز سے بڑھا کر 410 جوہری وار ہیڈز کر دیا ہے۔ بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے بھی اپنے ذخائر میں اضافہ کیا اور روس نے بھی اپنے ذخائر میں کچھ حد تک اضافہ کیا ہے۔ یہ اس وقت ہوا جب دیگر جوہری طاقتوں نے اپنے ہتھیاروں کے حجم کو برقرار رکھا۔
جوہری ہتھیار رکھنے والے 9 عناصر میں سے روس، امریکا، انگلینڈ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا، صرف 2 ایکٹرز کے پاس 90 فیصد سے زیادہ جوہری وار ہیڈز ہیں، جو کہ بالترتیب روس اور امریکا ہیں۔ باقی سات اداکاروں کے پاس دنیا کے صرف 10 فیصد ایٹمی ہتھیار ہیں۔
اس قسم کے ہتھیار رکھنے والے ممالک میں روس پہلے نمبر پر ہے۔ روسی جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے بارے میں اندازے مختلف ہیں لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ماسکو کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیار ہے لیکن اس ملک نے کبھی بھی کسی حملے میں ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کیے، صرف 1949 میں اس نے اپنا پہلا ایٹم بم گرایا۔