سچ خبریں:یمنی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن علی الکحوم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کے مثبت اثرات خطے کے ممالک میں مرتب ہوئے ہیں اور خطے کی سلامتی کا دارومدار یمن کی سلامتی پر ہے۔
بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ سیاسی تعلقات کی بحالی سے یمن میں جنگ کے خاتمے، اس ملک میں عوامی مذاکرات کے آغاز اور ایک جامع قومی حکومت کی تشکیل میں تیزی آئے گی۔
یمن پر اس معاہدے کے نتائج کا انحصار بہت سے اندرونی اور بیرونی عوامل پر ہے خاص طور پر اس معاہدے کے سیاق و سباق سے متعلق عوامل جن کی وجہ سے یمن میں مستقل جنگ بندی تک پہنچنے اور سیاسی حل کے حصول کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر کہا جا رہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے سے خطے میں موجودہ اتحادوں میں تبدیلی کا امکان ہے جو کثیر قطبی بین الاقوامی ترتیب کے مطابق علاقائی موجودگی کی چین کی خواہش کو بڑھا سکتا ہے۔
اس سلسلہ میں یمنی انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن علی الکحوم کا کہنا ہے کہ ہم ایک منصفانہ امن اور اچھی ہمسائیگی کے حصول کے لیے عمان کی قابل ستائش کوششوں اور ثالثی کے بارے میں پر امید ہیں، ایک مثبت ماحول پیدا ہوا ہے اور اہم پیش رفت ہوئی ہے، انشاء اللہ طے پانے والے معاہدے میں یمنی عوام کی قربانیوں، خودمختاری، اتحاد اور آزادی برقرار رہے گی، اس کے خلاف جارحیت بند ہوفی، محاصرہ اٹھ جائے گا، غیر ملکی افواج کا انخلاء ہوگا اور اس ملک کی تعمیرنو کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری توقعات یہ ہیں کہ آنے والے دنوں میں مشاورت جاری رہے گی اور انشاء اللہ موجودہ رکاوٹوں سے قطع نظر پیش رفت ہو گی اس لیے کہ امن کا راستہ صحیح انتخاب ہے اور سعودی عرب کو اس کام کو جاری رکھنا چاہیے نیز امریکہ کی غلامی سے نکلنا چاہیے اور ان مغربی پابندیوں اور دباؤ کو توڑنا چاہیے جو ہمیشہ یمن پر جارحیت اور محاصرے کا سبب بنی ہیں کیونکہ امریکہ اور مغرب دونوں یمن کے میدان کو ہنگامہ خیز رکھ کر ریاض کو یمن کی دلدل میں پھنسائے رکھنے اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔